بیروت (مرکزاطلاعات فلسطین فاوؑنڈیشن) حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل حسن نصر اللہ نے کل اتوار کو زور دے کر کہا ہے کہ اسرائیل غزہ میں اپنے اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے جس کی وجہ سے وہ مذاکرات اور جنگ کو روکنے کی طرف لے جائے گا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ لبنان کی سرحد پر بڑھتی ہوئی کشیدگی سے غزہ کی پٹی پر جارحیت روکنے سے منسلک ہے۔
حسن نصراللہ نے جنوبی لبنان میں اسرائیلی حملوں میں حزب اللہ کے عسکری رہ نما وسام الطویل کی شہادت کےایک ہفتے بعد ایک ٹیلی ویژن تقریرمیں کہا کہ “دشمن نے سو دنوں میں سوائے قتل عام کے کچھ حاصل نہیں کیا”۔انہوں نے کہا کہ ” کوئی حقیقی فتح حاصل نہیں کر سکتے”۔ وہ فتح کی تصویر تک نہیں پہنچا وہ اعلانیہ، نیم اعلانیہ اور مضمر اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہا۔
انہوں نے کہا کہ “اس جنگ میں سو دن کے بعد یہ آپ اور میں نہیں ہیں اسرائیلی، حکام، فوجی اور سیاسی لیڈر کہہ رہے ہیں کہ اسرائیل، سو دن کے بعد ناکامی سے دوچار ہے۔ “
نصر اللہ نے کہا کہ اگر یہ راستہ غزہ، مغربی کنارے، لبنان، یمن یا عراق میں جاری رہا تو یہ ایک واضح نتیجے پر پہنچ جائے گا۔ دشمن حکومت کو غزہ میں مزاحمت کی شرائط کو تسلیم کرنے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ملے گا۔
حزب اللہ کے سکریٹری جنرل نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ غلطی پر تھا جب وہ یہ سمجھتا تھا کہ یمنی انصار اللہ گروپ بحیرہ احمر میں اسرائیل کا مقابلہ کرنا چھوڑ دے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکی حرکات نے اس خطے میں تمام جہاز رانی کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔
نصر اللہ نے مزید کہا کہ متعدد مغربی ممالک کے سفیروں نے “کہا اور خوفزدہ کیا کہ اگر آپ نے ابھی جنگ نہیں روکی تو اسرائیل لبنان کے خلاف جنگ شروع کردے گا”۔
حسن نصر اللہ نے کہا کہ اس معاملے پر ہمارا موقف بالکل واضح ہے، جو کہ لبنان کے محاذ کا مقصد غزہ کے خلاف جارحیت کو روکنا ہے۔ غزہ کے خلاف جارحیت بند ہونے دی جائے۔
نصراللہ نے اتوار کے روز کہا کہ ’’ہم 99 دنوں سے جنگ کے لیے تیار ہیں، اور ہم اسے قبول کریں گے۔ اگر وہ ہم پر مسلط کی گئی تو ہماری جنگ سرحدوں سے ماورا ہوگی۔