غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاوؑنڈیشن) غزہ میں سرکاری میڈیا کے دفتر نے کل جمعرات کو تصدیق کی کہ “اسرائیلی” قابض فوج نے غزہ کی پٹی میں شہریوں کے خلاف نسل کشی اور نسلی تطہیر کے متعدد جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔ سرکاری میڈیا نے بتایا کہ قابض فوج شہداء کی لاشیں چرا کر انہیں انہیں اپنے گھناؤنے جرائم پر پردہ ڈالنے کے لیے مسخ شدہ اور نامعلوم لاشیں قرار دے کر اپنے جرم کو چھپانے کی کوشش کررہی ہے۔
انفارمیشن آفس نے فلسطینی انفارمیشن سینٹر کو جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ “اسرائیلی قابض فوج نے غزہ کی پٹی میں چھیڑی جانے والی نسل کشی کی جنگ کے دوران نسل کشی، نسلی تطہیر اور درجنوں فلسطینی شہریوں کو میدان بدترین دہشت گردی میں شہید کرنے کے جرائم کا ارتکاب کیا، جہاں اس نے براہ راست کارروائی کی۔ اس سے پہلے درجنوں کو گولیاں مار کر انہیں اجتماعی قبروں میں بلڈوزر سے دفن کر دیا گیا۔ الشجاعیہ محلے میں یہ بدترین قتل عام ہے جس میں لاشوں کو چھپانے اور انہیں مسخ کرنے کی مجرمانہ کوشش کی گئی۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اس تناظر میں قابض نے 80 شہداء کی لاشیں جن کا اس نے اجتماعی قتل عام کیا تھا کو چوری کیا گیا۔ پھر انہیں مسخ شدہ اور نامعلوم شناخت کے افراد قرار دے کر انہیں دفن کردیا گیا۔ انہیں رفح گورنری میں بے دردی کے ساتھ اجتماعی قتل عام میں شہید کیا گیا۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ قابض فوج نے ہزاروں شہریوں کو جان بوجھ کر، دانستہ طور پر اور بلا تفریق قتل کیا۔نصیرات پناہ گزین کیمپ میں آباد رہائشی ٹاورز پر بمباری کی جس میں 300 سے زائد رہائشی پناہ لیے ہوئے تھے۔ان میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل تھے۔ اس ٹاور پربمباری میں بیشتر شہری شہید ہوگئے جب کہ باقی ملبے تلے دب گئے ہیں۔