فلسطینی مجلس قانون ساز کے رکن اور محاصرہ مخالف پاپولر کمیٹی کے سربراہ جمال الخضری کا کہنا ہے کہ غزہ کے ارد گرد پچھلے چار سال سے اسرائیلی محاصرہ جاری ہے۔
انہوں نے اسرائیل کے اس دعوے کو مسترد کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ غزہ کے ارد گرد اسرائیلی فورسز نے محاصہ ختم کیا ہے۔ جمعرات کو اخبارات کے نام جاری کئے گئے اپنے ایک بیان میں جمال الخضری نے کہا کہ محاصرے کو توڑنے والے جہازوں میںانسانی ضرویات کا سامان ہو گا،جن میں ان لوگو ں کیلئے جو غزہ جنگ میں بے گھر ہوئے ان کیلئے تیار شدہ گھراور زخمی اور بیمار لوگوں کیلئے ادویات ہونگی ۔
پاپولر کمیٹی کے سربراہ نے کہا کہ اس محاصرے کے دوران ادویات کی کمی اور صحت سے متعلقہ دوسرے لوازمات کی عدم دستیابی کی وجہ 500لوگ جاں بحق ہوئے ہیں اور یہ سب سے بڑا ثبوت ہے کہ اسرائیلی محاصرے کی وجہ سے ہی غزہ وادی اس خطرناک صورتحال سے دوچار ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے اسرائیلی قیادت خود اس محاصرے کے جاری ہونے کی تصدیق کرتے رہے۔ڈاکٹر خضری نے اس بات کا دوبارہ اعادہ کیا کہ بحری بیڑے کا، آزادی کاروان ضرور غزہ پہنچے گا اوریہاں انسانی ہمدردی کے جذبے کے تحت ریلیف تقسیم کرے گا۔
اسی مناسبت سے” غزہ محاصرہ مخا لف یورپی مہم “کے ایک ذمہ دار ڈاکٹر عرفات مہدی نے کہا ہے کہ کئی میڈیا ادارے اسرائیلی دھمکیوں کے بعد کہ کاروان کو کئی جگہوں پر روکنے کی کوشش کی جائے گی، اس کاروان کے ساتھ غزہ آنا چاہتے ہیں اور اس سلسلے انہوں نے کاروان کے منتظمین کو اطلاع دی ہے۔
ڈاکٹر عرفات مہدی نے کہا کہ دس بڑے یورپی میڈیا اداروں نے اس سلسلے میں رابطہ کیا ہے کہ وہ “کشتی 8000 “میں سوار ہوکر اس بحری بیڑے میں شامل ہونگے ۔ڈاکٹر خضری نے کہا کہ اسرائیل اس کاروان کو روکنے کی حماقت نہ کرے کیونکہ اس میں اور لوگوں کے علاوہ 20یورپی ممالک کے لوگ شامل ہونگے اور اگر اسرائیل نے ایسی کوشش کی تو اسے رسوائی کے سوا کچھ حاصل نہیں ہو گا۔