جنین (مرکزاطلاعات فلسطین فاوؑنڈیشن)کل بدھ کوغرب اردن کےشمالی شہر جنین میں دو فلسطینی بچے اسرائیلی نشانہ بازوں کی گولیوں کا نشانہ بن کر جام شہادت نوش کرگئے۔ دوسری طرف مزاحمت کاروں سے ہونے والی جھڑپوں میں اسرائیلی فوج کی طرف سے دو اہم فلسطینی کمانڈروں کے شہید کیے جانے کی اطلاعات ہیں۔
فلسطینی وزارت صحت نے بتایا کہ شہید ہونے والے دو بچے آدم سامر الغول جس کی عمر8 سال بتائی جاتی ہے اور پندرہ سالہ اسل سلیمان ابو الوفاء اسرائیلی فوج کی دہشت گردی کی بھینٹ چڑھ گئے۔
ویڈیو کلپس میں وہ لمحہ دکھایا گیا جب قابض فوجیوں نے جینن کیمپ کے آس پاس میں دو بچوں کو گولیاں مار کر شہید کیا۔
دو بچوں میں سے ایک کو اس وقت گولیوں کا نشانہ بنایا گیا جب وہ الباسطین کے پڑوس میں اپنے گھر کے سامنے تھا۔
اسرائیلی قابض افواج نے بدھ کے روز علی الصبح جنین شہر اور اس کے کیمپ کے اطراف میں دھاوا بول دیا۔ خیال رہے کہ سات اکتوبر کے غزہ کی پٹی پر اسرائیلی جارحیت کے بعد غرب اردن میں کشیدگی روز کا معمول بن چکی ہے۔
غاصب افواج نے جنین کے ہسپتالوں کو گھیرے میں لے لیا اور زخمیوں کو ایمبولینسوں کی آمد میں رکاوٹیں کھڑی کیں۔شہر کو بند فوجی زون قرار دے دیا گیا۔ الجزیرہ کے نامہ نگار نے بتایا کہ قابض فوج نے کیمپ کے الدمج محلے میں کم از کم دو گھروں پر بمباری کی ۔
مزاحمت کاروں اور اسرائیلی فوج کے درمیان مسلح جھڑپیں ہوئیں اور القدس بریگیڈز (اسلامی جہاد موومنٹ کا فوجی دستہ) نے کہا کہ جنین بریگیڈ میں اس کے ارکان نے قابض فوج کے ساتھ طویل وقت تک مزاحمت کی۔
القدس بریگیڈز نے ایک بیان میں مزید کہا کہ اس کے مزاحمت کاروں نے گھات لگا کر حملہ کیا اور متعدد دشمن فوجی ہلاک اور زخمی ہوئے۔
دریں اثناء اسرائیلی قابض فوج نے مغربی کنارے کے مختلف علاقوں سے گذشتہ گھنٹوں کے دوران 35 فلسطینیوں کو گرفتار کر لیا۔
فلسطینی محکمہ امور اسیران اور فلسطینی کلب برائے اسیران نے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ حراست میں لیے گئے افراد میں ایک بچہ بھی شامل ہے، جس کے بعد گزشتہ سات اکتوبر سے اب تک گرفتار کیے گئے فلسطینیوں کی مجموعی تعداد 3,300 سے زائد ہو گئی ہے۔