غزہ(مرکزاطلاعات فلسطین فاوؑنڈیشن)اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] نے اتوار کے روز اس بات کی تردید کی کہ اس نے غزہ کے الشفاء ہسپتال میں طبی استعمال کے لیے اسرائیل سے 300 لیٹر (79.25 گیلن) ایندھن لینے سے انکار کر دیا تھا۔
حماس نے ایک بیان میں کہا۔ “یہ پیشکش ان مریضوں کے درد اور تکلیف کو کم کرتی ہے جو پانی، خوراک یا بجلی کے بغیر اندر پھنسے ہوئے ہیں۔ یہ مقدار ہسپتال کے جنریٹرز کو تیس منٹ سے زیادہ چلانے کے لیے کافی نہیں ہے۔”
بیان میں یہ کہا گیا کہ حماس الشفاء ہسپتال کے انتظام سے وابستہ نہیں ہے اور “نہ ہی (حماس) اس کے فیصلہ سازی کے ڈھانچے کا حصہ ہے۔ ہسپتال مکمل طور پر فلسطینی وزارتِ صحت کے زیرِ اختیار ہے۔”
یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا ہے جب اتوار کے روز حماس کے خلاف اسرائیل کے حملے سے شمالی غزہ کے بڑے ہسپتال منقطع ہو گئے تھے۔
طبی عملے نے بتایا کہ شمالی غزہ جو عسکریت پسندوں کا صفایا کرنے اور یرغمالیوں کو آزاد کروانے کے لیے اسرائیل کی ایک ماہ پرانی جنگ کا مرکز تھا، وہاں الشفاء اور علاقے کے دیگر ہسپتال ایندھن اور ادویات کی قلت کی وجہ سے مریضوں کی بمشکل نگہداشت کرنے کے قابل تھے۔
ہسپتال کے ڈائریکٹر محمد ابو سلیمہ نے کہا کہ اسرائیلی حکومت کی طرف سے ہسپتال کو ایندھن کی فراہمی کی آفر میں کوئی صداقت نہیں اور اسرائیلی حکومت کے اس طرح کے دعوے الشفاء ہسپتال میں کیے گئے جرائم اور قتل وغارت گری پر پردہ ڈالنے کے مترادف ہے۔