استنبول(مرکزاطلاعات فلسطین فاوؑنڈیشن )اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] کے بیرون ملک امور کے رہ نما خالد مشعل نے زور دے کر کہا ہے کہ ہتھیار اٹھانے والے ہر شخص کو الاقصیٰ اور ملت اسلامیہ کی نصرت کی ذمہ داری اٹھانی ہوگی۔
ٹی آر ٹی چینل کے ساتھ ایک انٹرویو میں مشعل نے علماء سے مطالبہ کیا کہ وہ فتوے جاری کرکے غزہ میں اسرائیلی جرائم کے حوالے سے حکمرانوں کو ان کی ذمہ داریاں یاد دلائیں۔
انہوں نے کہا کہ پوری مسلم امہ کے عوام کو غزہ پر جارحیت کی مذمت کے لیے سڑکوں پر آنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے منگل کی شام جبالیہ کیمپ میں قابض فوج کے گھناؤنے مجرمانہ قتل عام کی مذمت کی، جس کے نتیجے میں 500 نہتے فلسطینی شہری شہید اور زخمی ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ القسام میں ہمارے ہیروز دشمن سے بھرپور انداز میں لڑ رہے ہیں۔ قابض دشمن کو فوجی شکست ہوئی ہے اور اب وہ بچوں اور عورتوں سے انتقام لے رہے ہیں۔
انہوں نے عالمی برادری اور عرب ممالک پر زور دیا کہ وہ امریکی صدر پر مجرمانہ دہشت گردی کی جنگ روکنے کے لیے دباؤ ڈالیں۔
حماس رہ نما نے کہا کہ آج ہم نہ صرف الاقصیٰ اور فلسطین کا دفاع کر رہے ہیں بلکہ ہم مسلم امہ کے وجود کا دفاع کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ لمحہ حق اور بیداری کا ہے تاکہ قوم کے مفاد کا دفاع کیا جا سکے اور قابض دشمن کے خلاف جنگ میں ہاتھ ملایا جا سکے۔
انہوں نے رفح کراسنگ کو غیر مشروط طور پر کھولنے اور غزہ کے لوگوں کو ریلیف دینے پر زور دیا۔
مشعل نے اس بات پر زور دیا کہ آزاد دنیا اس جرم کو روک سکتی ہے مگر ہم دنیا سے یہ پوچھنا چاہتے ہیں کہ وہ مزید کتنے ہفتے قتل عام کا مزید انتظار کرے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ غزہ اور مسجد اقصیٰ کو ناکام بنانے والے خدا اور تاریخ کے سامنے کیا کہیں گے؟
انہوں نے روس اور چین پر زور دیا کہ وہ غزہ کے خلاف جارحیت کو روکنے کے لیے مزید اقدامات کریں۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ قابض ابھی تک 7 اکتوبر کے صدمے کو جذب نہیں کرسکا ہے اور مزاحمت کی جانب سے حیرت سے پریشان اور خوفزدہ ہے۔
خالد مشعل نے کہا کہ مزاحمتی فورسز نے انٹیلی جنس، زمینی، میڈیا اور جنگ کے تمام میدانوں میں دشمن پر سبقت حاصل کی۔