غزہ (مرکزاطلاعات فلسطین فاوؑنڈیشن )غزہ کی پٹی میں وزارت صحت کے ترجمان ڈاکٹر اشرف القدرہ نے کہا ہےکہ اسرائیلی قابض فوج نے گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 37 قتل عام کیے گئے جن میں 352 شہید اور 669 زخمی ہوئے جن میں یونانی آرتھوڈوکس چرچ کو نشانہ بنانا بھی شامل ہے۔ جس کے نتیجے میں 16 فلسطینی مسیحی مارے گئے۔
القدرہ نے ایک پریس کانفرنس میں تصدیق کی جمعہ کو قابض فوج کے طیاروں نے براہ راست چرچ کو نشانہ بنایا۔ ان مقدس مقامات پر بمباری کی پرواہ نہیں کی جہاں بے گھر افراد نے پناہ لی تھی۔
یونانی آرتھوڈوکس چرچ آف سینٹ پورفیریوس غزہ کی پٹی کا قدیم ترین چرچ ہے جو اب بھی کھلا ہے۔ یہ پرانے غزہ کے پرانے شہر میں ایک مسجد کے ساتھ واقع ہے۔ اسے سینٹ پورفیریوس کے مقبرے کے اوپر بنایا گیا تھا۔
چرچ پر حملہ نیشنل عرب الاھلی ہسپتال کے قریب واقع ہے۔ منگل کی شام ایک بڑے اسرائیلی قتل عام کا نشانہ بنایا گیا جس میں 471 فلسطینی شہید ہوگئے۔
القدرہ نے نشاندہی کی کہ قابض ریاست کی قتل عام کی اشتہا مزید نسلی صفائی کی طرف بڑھ رہی ہے۔
۔
انہوں نے تصدیق کی کہ غزہ کی پٹی میں 7 ہسپتالوں کو قبضے کی جارحیت کے نتیجے میں سروس سے باہر کر دیا گیا ہے، ہسپتالوں اور صحت کے اداروں کو بین الاقوامی تحفظ فراہم کرنے اور غزہ میں طبی سامان کی فراہمی میں تیزی لانے کا مطالبہ کیا ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ آنے والے گھنٹے طبی ٹیموں کے لیے بہت نازک ہوں گے، جس میں ایندھن اور رسد کی قلت ہو جائے گی۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ غزہ کی پٹی پر اسرائیلی جنگ کے آغاز سے اب تک شہداء کی تعداد 4 ہزار 137 ہو چکی ہے اور ایک ہزار سے زائد لاپتہ ہیں جن میں زیادہ تر بچے ہیں۔