مغربی کنارے کے مختلف شہروں میں متنازعہ فلسطینی صدر محمود عباس کے زیرکمانڈ سیکیورٹی فورسز کی جانب سے اسلامی تحریک مزاحمت – حماس کے اراکین کے خلاف کریک ڈاؤن، ان کی حکام کے سامنے طلبی اور گھروں پر حملوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے، گذشتہ ہفتے(آٹھ مئی سے15 مئی) کے دوران عباس ملیشیا نے مغربی کنارے سے حماس کے 27 اراکین کو گرفتار کیا، گرفتار شدگان میں 16 ایسے اراکین بھی شامل ہیں جو پہلے بھی عباس ملیشیا کی جیلوں میں قید کاٹ چکے ہیں جبکہ دیگر میں پانچ طلبہ بھی شامل ہیں۔
ہفتے کے روز حماس کی جانب سےہفتے کے روز جاری عباس ملیشیا کی کارروائیوں کی رپورٹ کے مطابق عباس ملیشیاکے ہاتھوں گذشہ ہفتے کے دوران ہونے والی گرفتاریوں میں حماس کے کئی اہم راہنما بھی شامل ہیں جن میں قلقیلیہ سے شیخ ریاض ،سیلہ حارثیہ کےمقام سے شیخ انوار مراعبہ، شیخ صالح محمود اور دیگر شامل ہیں۔
عباس ملیشیا کی جانب سے یونیورسٹیوں اور کالجوں کے طلبہ کے خلاف خاص طور سے کریک ڈاؤن کیا جا رہا ہے۔ گذشتہ ہفتے کے دوران عباس ملیشیا نے النجاح یونیورسٹی کے 05 طلبہ کو گرفتار کر کے عقوبت خانوں میں بند کیا۔ ان طلبہ میں حسام بن سلیمان، وضاح دویکات،عامر عبدالحلیم اور علی دوفش شامل ہیں۔
عباس ملیشیا کی گرفتاری مہمات کے ساتھ ساتھ محمود عباس اتھارٹی کے زیرانتظام مغربی کنارے میں قائم عدالتوں میں حماس کے اراکین اور تنظیم سے ہمدردی رکھنے والے اسیران کو سنگین نوعیت کی سزاؤں کا سلسلہ بھی بدستور جاری ہے۔
مغربی کنارے کی ایک عدالت نے حماس کے تین راہنماؤں کو مختلف نوعیت کی قید کی سزائیں سنائیں۔ ان میں محمد عبدالفتاح داؤد کو ڈیڑھ سال قید بامشقت، بائیس سالہ نمر خدرج ایک سال نابلس کے حسن زاغہ کو دو سال قید کی سزا کے احکامات دیے ہیں۔
عباس ملیشیا کی طرف سے حماس کے اراکین کے خلاف کریک ڈاؤن کے علاوہ مغربی کنارے میں قابض اسرائیلی فوج کے ساتھ سیکیورٹی تعاون کے تحت مزاحمت کاروں کے خلاف تلاشی کا سلسلہ بھی روز مرہ کا معمول ہے۔ گذشتہ ہفتے کے دوران ہونے والی گرفتاریوں میں رام اللہ، نابلس، طولکرم، قلقیلیہ سے کئی افراد کوعباس ملیشیا اور اسرائیلی فوج کے مشترکہ آپریشن میں گرفتار کیا گیا۔