اقوام متحدہ کے ادارہ برائے سائنس و ثقافت” یونیسکو” میں فلسطینی اتھارٹی کے سفیر الیاس صنبر نے “یونیسکو” کی ایگزیکٹو کونسل میں مقبوضہ بیت المقدس سے متعلق قرارداد لانے کا معاملہ موخر کر دیا ہے۔ فتح اتھارٹی کے سفیر نے یہ اقدام ایسے وقت میں کیا ہے جبکہ قابض اسرائیل بیت المقدس کو یہودی رنگ میں رنگنے کے لیےکئی محاذوں پر اعلانیہ جنگ جاری رکھے ہوئے ہے، جن میں یہودی آباد کاری اور فلسطینیوں کی بے دخلی سرفہرست ہیں۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے ذرائع کے مطابق”فتح اتھارٹی” کے مندوب نے ہفتے کے روز “یونیسکو” کے فرانس کے دارالحکومت پیرس میں ہونے والے اجلاس میں القدس سے متعلق قرارداد لانے کے معاملے میں تاخیر کی سفارش کی، جس کے بعد “یونیسکو” میں شامل دیگرعرب ممالک کے نمائندگان میں شدید مایوسی کی لہر دوڑ گئی۔
واضح رہے کہ اس قرارداد کا مقصد فلسطین کے لیے “یونیسکو” کے ایگزیکٹو بورڈ کے ہاں پہلے سے موجود پانچ قراردادوں پرعمل درآمد کی راہ ہموار کرتے ہوئے بیت المقدس کی اسلامی شناخت کے تحفظ کو یقینی بنانا تھا۔ بیت المقدس کے “یونیسکو” کے انتظامی بورڈ کے ایجنڈے میں تیس سال سے موجودگی کے باوجود فتح کے سفیر نے اس کے بارےمیں قرارداد میں تاخیر کی سفارش کی۔
ذرائع کے مطابق فلسطینی اتھارٹی کے سفیر نے یہ اقدام امریکا اور بعض یورپی ممالک کے یونیسکو میں شامل میں سفیروں کے ایما پر کیا ہے
ذرائع کے مطابق یونیسکو میں عرب ممالک کے نمائندگان نے فلسطین بالخصوص القدس سے متعلق قراردادوں پر بورڈ اراکین کی ووٹنگ کی تجویز دی تھی، جس پر”یونیسکو” کی امریکی حمایت یافتہ ڈائریکٹر جنرل”ارینا یوکووا” نے اجلاس کے ناکامی سے دو چار ہونے کے خوف سے مداخلت کرتے ہوئے فلسطینی اتھارٹی کے سفیر سےکہا کہ وہ القدس سے متعلق قرارداد آئندہ اجلاس میں لانے کی تجویز دیں، تاکہ اس دوران ایگزیکٹو بورڈ میں اتفاق رائے پیدا کرکے کوئی درمیانی راہ نکالی جاسکے۔ آئندہ اجلاس چھ ماہ بعد ہو گا۔
ذرائع کے مطابق یونیسکو کی ڈائریکٹر جنرل سے متعلق خبریں گردش کر رہی ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ انہوںنے یونیسکو میں تعینات فتح کے سفیر الباس صنبر کو یونیسکو میں کوئی اور بڑا عہدہ دینے کی پیشکش کی ہے، کیونکہ الیاس صنبر رواں سال کے اختتام پر فتح اتھارٹی کے وزیر خارجہ کے عہدے سے ریٹائر ہو جائیں گے۔