کراچی(مرکزاطلاعات فلسطین فاوؑنڈیشن )پاکستانی بندرگاہی شہر کراچی میں صحافیوں نے ہفتے کے روز پریس کلب کے سامنے شرقِ اوسط کے اُن ہم منصبوں سے اظہارِ یکجہتی کے لیے ایک احتجاجی مظاہرہ کیا جو غزہ پر فضائی بمباری شروع ہونے کے بعد سے اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہو گئے ہیں۔
صحافیوں کے تحفظ کے لیے کام کرنے والے امریکی ادارے کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس (سی پی جے) کے مطابق اسرائیل نے محصور فلسطینی سرزمین پر فضائی حملوں میں جو گولہ باری کی ہے، اس دوران 11 صحافی اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے جب کہ دو زخمی اور کچھ لاپتہ ہو گئے۔
اعلیٰ سطحی شخصیات کی ہلاکتوں میں صوت العصرہ ریڈیو کے ملازم احمد شہاب جبالیہ میں اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے جب اسرائیلی فضائی حملے میں ان کے گھر کو نشانہ بنایا گیا۔ اس حملے میں ان کی اہلیہ اور تین بچے بھی ہلاک ہو گئے۔ ایک اور المناک واقعے میں جنوبی لبنان میں اسرائیلی میزائل حملے میں رائٹرز کا ایک ویڈیو گرافر اعصام عبداللہ ہلاک اور چھ دیگر صحافی زخمی ہو گئے۔
پاکستانی صحافیوں نے شہاب کے آخری لمحات کی ویڈیو کلپ اسکرین پر دکھائی اور احتجاجی مظاہرے کے دوران ایک قرارداد پڑھی۔
قرارداد میں کہا گیا، “ہم اقوام متحدہ، رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز اور دیگر عالمی صحافی یونینوں پر زور دیتے ہیں کہ وہ صحافیوں کی ہلاکتوں کی فوری تحقیقات شروع کریں جو ہمارے خیال میں فلسطین میں اسرائیلی قابض افواج کے جنگی جرائم کا حصہ ہے۔”
اس میں مزید کہا گیا، “ہمیں اس کے بارے میں کچھ معلوم نہیں کہ غزہ میں انٹرنیٹ سروس کی خرابی کے بعد کیا ہوا۔ اس اسرائیلی اقدام کا مقصد صحافیوں کو خاموش کرنا تھا۔”
14 اکتوبر 2023 کو کراچی، پاکستان میں فلسطینی ہم منصبوں سے اظہارِ یکجہتی کے لیے احتجاجی مظاہرے کے دوران ایک صحافی نے پلے کارڈ اٹھا رکھا ہے جس پر “پیاری دنیا، اسرائیل کا احتساب کرو!” کےالفاظ درج ہیں۔ (اے این فوٹو)
احتجاجی مظاہرے میں مختلف ذرائع ابلاغ کے صحافیوں نے شرکت کی اور بین الاقوامی میڈیا برادری پر زور دیا کہ وہ اسرائیل کے “جنگی جرائم” کی رپورٹنگ کرتے وقت اپنے الفاظ کو کم نہ کریں۔
پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) کے صدر جی ایم جمالی نے کہا، “ہم دنیا بھر میں اپنے ساتھیوں سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ سچ کا ساتھ دیں اور میڈیا کمیونٹی سے ان لوگوں کو بے نقاب کریں جو اسرائیل کی حمایت کے لیے دانستہ غلط معلومات پھیلانے میں ملوث ہیں۔”
انہوں نے اطلاع دی کہ وہ پہلے ہی بین الاقوامی متعلقین کے ساتھ بات چیت کر رہے ہیں تاکہ غلط معلومات کا مقابلہ کرنے کی حکمتِ عملی تیار کی جا سکے۔
پی ایف یو جے کے سیکرٹری جنرل اے ایچ خانزادہ نے کہا، “جیسا کہ ہم نے گذشتہ ہفتے کے دوران کئی واقعات میں دیکھا ہے جارحیت پسند کے حق میں تعصب کا مظاہرہ کرنے کے بجائے بڑے عالمی اداروں کو اسرائیلی افواج کے جنگی جرائم کی رپورٹنگ کرنی چاہیے۔”
کراچی پریس کلب کے سیکریٹری شعیب احمد نے تحریر کیا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ کچھ اہم میڈیا ادارے “اپنے عملے کے ارکان کے قاتلوں کا نام بتانے سے گریز کر رہے ہیں۔”
انہوں نے اپنی تقریر کے دوران کہا، “جیسا کہ ہم نے اعصام عبداللہ کے معاملے میں مشاہدہ کیا، ان کی تنظیم نے قاتل کا نام نہ لینے کا فیصلہ کیا۔ صحافیوں اور صحافتی تنظیموں کے ایسے اقدامات نہ صرف سچ کو دھندلا دیتے ہیں بلکہ معاشرے کے ایک آزاد ستون کے طور پر میڈیا کی ساکھ کو بھی نمایاں طور پر نقصان پہنچاتے ہیں۔”
مظاہرین نے اسرائیلی فضائی حملوں میں بے گناہ فلسطینی مردوں، عورتوں اور بچوں کی ہلاکت کی بھی مذمت کی۔
کراچی یونین آف جرنلسٹس کے صدر خلیل ناصر نے کہا، “دنیا فلسطین میں نسل کشی دیکھ رہی ہے۔ تمام عالمی طاقتوں اور مسلم ممالک کی ذمہ داری ہے کہ وہ اسے روکیں۔ صحافیوں کو بھی جارحیت پسند کو (ظلم کا) ذمہ دار قرار دینے کے لیے حقیقت کی تلاش میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔”