مجاہد محمد سعید الخنساء
اسرائیل، جس سے عرب اسلامی دنیا خوفزدہ تھی، آج غزہ میں حماس اور فلسطینی مزاحمتی قوتوں کی طرف سے بڑے دھچکے سے نمٹنے کے ایک ہفتے سے بھی کم وقت کے بعد امریکی فوج اور اس کے جنگی جہازوں سے مدد کے لیے پکار رہا ہے۔
کیا یہ مدد اس كمزوریاں کا اپنی کمزوری کا اعتراف نہیں . اسرائیل اب 2,000 سے زیادہ ہلاک، 5,000 زخمی، اور 200 سے زیادہ قیدیوں کا اعتراف کر چکے ہیں. یہ پہلا حساب ہے ۔ یاد رکھیں، ہمارے وفادار لوگ:سنہ 1983 میں امریکیوں نے نیو جرسی کے جنگی جہاز کو لبنانی ساحلوں پر بھیجا، اور ہمارے پاس کوئی قابل ذکر صلاحیت نہیں تھی، اور اسرائیلیوں اور ان کے ایجنٹوں نے لبنان اور اس کے دار الحکومت کے بیشتر حصے پر قبضہ کر رکھا تھا ۔ پس خدا ہمارے ساتھ تھا، اس لیے وہ شکست کھا گئے اور ہم فتح یاب ہوئے، اور جہاد و قیادت کی حکمت کی برکت سے دشمن اور اس کے ایجنٹ ذلیل ہو کرسال 2000 میں لبنان سے نکل گئے۔ اے معزز لوگو اے مجاھدو اپنا سر اونچا کرو ، تم نے تمام دکھ درد اور اپنی قربانیوں کے ساتھ اسرائیلی دشمن کی ناک مٹی میں رگڑ دی ہے اور پوری دنیا تمہارے بارے میں حیران ہے کیونکہ تم ہی قوم اور مستقبل کی امید ہو .محور اور اس کی عقلمند قیادت کے ساتھ رہو، اللہ تمہارے ساتھ ہو گا.ہر محاذ میں مزاحمت کرنے والے شرفاء کو سلام ، شھداء کو سلام ، اپنی قوم کی عزت ، اپنے وطن کی حفاظت کرنے والوں کو سلام ، اور محاذ آرائی کے تمام میدانوں میں صبر کرنے والے لوگوں کو سلام .ہم 1982، 2000 اور 2006 میں فتح یاب ہوئے اس لئے آج دنیا مزاحمت کی طاقت جانتی ہے ہمارے قائد محترم علامہ سید حسن نصر اللہ نے کہا تھا کہ اب ہم دفاعی پوزیشن میں نہیں ہیں بلکہ ہجومی پوزیشن میں ہیں ۔ فتح کے دن آنے والے ہیں ، امریکی امداد تمہیں مت ڈرائے ۔