مقبوضہ بیت المقدس (مرکزاطلاعات فلسطین فاوؑنڈیشن )اسلامی تحریک مزاحمت “حماس” نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس کی طرف سے فلسطینی عوام کی مزاحمت کو تشدد قرار دینے کو مسترد کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا ہے کہ یہ موقف انسانی حقوق کے روایتی اصولوں پر لاگو ہونا مناسب نہیں ہے۔ فلسطینی قوم اس وقت جبر اور جارحیت کا سامنا کررہا ہیں۔
حماس نے جمعرات کی شام ایک پریس بیان میں وضاحت کی کہ ہمارے عوام کی مزاحمت بین الاقوامی قوانین اور اصولوں کے مطابق ایک جائز عمل ہے اور یہ ایک ایسا حق ہے جسے ہمارے فلسطینی عوام ترک نہیں کریں گے۔فلسطینی قوم صہیونی قابض ریاست کے خلاف مزاحمت جاری رکھیں گے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ تشدد اور دہشت گردی ایسی اصطلاحات ہیں جن کا اطلاق صہیونی غاصب اور اس کے فاشسٹ آباد کاروں پر ہوتا ہےجو حالات کی خرابی اور فلسطینیوں کی زندگیوں کو عذاب بنانے اور انہیں ان کے قومی حقوق سے محروم کرنے کے پوری طرح ذمہ دار ہیں۔
حماس اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ وہ ہمارے فلسطینی عوام کے حقوق کا ادراک کرنے کے لیے اپنی ذمہ داریاں ادا کریں۔ قابض ریاست کی مسلسل جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے فلسطینی قوم کےنصب العین کی حمایت کریں۔
خیال رہے کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری انتونیو گوٹیرس نے فلسطینیوں کی تحریک آزادی اور مزاحمتی کارروائیوں کو تشدد اور دہشت گردی قرار دیا تھا۔