مقبوضہ بیت المقدس – (مرکزاطلاعات فلسطین فاوؑنڈیشن )تازہ ترین اسرائیلی مالیاتی اعداد و شمارکے مطابق اس سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران صہیونی ریاست میں غیر ملکی سرمایہ کاری میں تیزی سے کمی ظاہر کی ہے۔ اسرائیل میں غیر ملکی سرمایہ کاری میں کمی کے اسباب میں نام نہاد عدالتی اصلاحات اور اس کے نتیجے میں سیاسی صورتحال میں مسلسل عدم استحکام ہے۔
اسرائیلی اقتصادی اخبار Calquist کے مطابق رپورٹ کیا ہے کہ اسرائیل میں غیر ملکی سرمایہ کاری کی شرح گذشتہ دو سالوں کے اسی عرصے کے مقابلے میں 60 فیصد کم ہوئی ہے۔
اخبار نے کہا کہ سرمایہ کاری کے اشارے میں سے ایک گرین فیلڈ فنڈ کے ذریعے اس سال کی پہلی سہ ماہی میں سودوں میں تیزی سے کمی کی نشاندہی کرتا ہے، کیونکہ سرمایہ کاری صرف 56 ملین ڈالر تک محدود تھی، جو کہ 2002-2023 کے اسی عرصے میں 307 ملین ڈالر تھی۔
اس سال کی پہلی سہ ماہی میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے کل لین دین 2.6 بلین ڈالر تک پہنچ گیا، جو گذشتہ سال کے مقابلے میں 60 فیصد کم ہے۔
اسرائیل میں سرمایہ کاروں کے میدان میں امریکا سرفہرست تھا، اس کے بعد برطانیہ، پھر جنوبی افریقہ، فرانس اور چین کا نمبر آتا ہے۔
ماہرین اقتصادیات نے سرمایہ کاری میں کمی کی وجہ اسرائیل میں عدم استحکام کی کیفیت کو قرار دیا ہے جومتنازع عدالتی اصلاحات کے خلاف مسلسل مظاہروں کے بعد پیدا ہوئی ہے۔