غزہ -(مرکزاطلاعات فلسطین فاوؑنڈیشن )فلسطین میں اسلامی جہاد تحریک نے غاصب صیہونی ریاست کے وفد کو سعودی عرب میں منعقد ہونے والے یونیسکو کے اجلاس میں شرکت کی اجازت دینے کی مذمت کی ہے۔
اسلامی جہاد نے پیر کی شام ایک پریس بیان میں کہا ہے کہ مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کی حرمین شریفین کی سرزمین اور نزول وحی کے مقام پر صہیونی وفد کا استقبال کرنا دشمن کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کی کوششوں کو درست قرار دینے کی ناکام کوشش ہے جسے ہمارے عرب اور مسلمان عوام نے مسترد کر دیا ہے۔
اسلامی جہاد نے باور کرایا کہ صہیونی ریاست دوغلی پالیسی پرعمل پیرا ہے۔ ایک طرف اسرائیل ’یونیسکو‘ کے فیصلوں اور قراردادوں کی نفی کررہا ہے۔ اس کے فیصلوں اور اجلاسوں کا بائیکاٹ کرچکا ہے۔ فلسطینی علاقوں میں غیرقانونی یہودی آباد کاری جاری رکھنے کے ساتھ فلسطینی طلباء پر پابندیوں کی وجہ سے بھی صہیونی ریاست یونسیکو کی پالیسیوں سے انحراف کرچکی ہے۔ ایسے میں صہیونی وفد کا سعودی عرب کی سرزمین پر یونیسکو کے اجلاس میں شرکت کرنا اور سعودی عرب کی طرف سے اسرائیلی وفد کا استقبال کرنا قابل مذمت ہے۔
کل پیر کے روز ریاض میں منعقدہ اقوام متحدہ کی تعلیمی، سائنسی اور ثقافتی تنظیم (UNESCO) کے اجلاس میں صیہونی وفد کی شرکت حیران کن ہے۔ کیونکہ صہیونی ریاست کے ساتھ سعودی عرب کے سفارتی تعلقات نہیں۔
یہ دورہ ان اطلاعات کے پس منظر میں کیا گیا ہے کہ امریکا کی طرف سے مذاکرات کیے جا رہے ہیں جن میں اسرائیل اور سعودی عرب کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کی کوشش کی جا رہی ہے۔
صہیونی وفد کے ارکان میٹنگ روم میں بیٹھے نظر آئے، ان کے سامنے میز پر انگریزی میں “اسرائیل” لکھا ہوا تھا۔
ایک صہیونی اہلکارنے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر میڈیا کو بتایا کہ “ہم ریاض میں آکر خوش ہیں۔ یہ ایک اچھا پہلا قدم ہے”۔ انہوں نے مزید کہا کہ “ہم یونیسکو اور سعودی حکام کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔”
اہلکار نے تصدیق کی کہ وفد کے پانچ ارکان نے بین الاقوامی تنظیم کے ذریعے مملکت میں داخل ہونے کے لیے ویزے حاصل کیے اور وہ اتوار کو ہمسایہ امارات کے دبئی ایئرپورٹ سے ایک پرواز پر پہنچے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ یہ وفد 25 ستمبر تک جاری رہنے والی کانفرنس کے دوران سعودی عرب میں رہے گا۔