غرب اردن ۔ (مرکزاطلاعات فلسطین فاوؑنڈیشن )فلسطین کے مغربی کنارے کے مختلف علاقوں میں اسرائیلی فوج اور یہودی آباد کاروں کی دہشت گردانہ کارروائیوں کے نتیجے میں ایک بچہ شہید اور متعدد فلسطینی زخمی ہوگئے
غرب اردن کے جنوبی علاقے الخلیل میں ہفتے کے روز اسرائیلی فوج اور یہودی آباد کاروں کی طرف سے پرتشدد کارروائیاں جاری رہیں۔
طبی اور مقامی ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی کہ الخلیل کے شمال میں واقع عروب کیمپ سے تعلق رکھنے والاپندرہ سالہ بچہ میلاد منتصر الرائے گولیاں لگنے سے شدید زخمی ہواجو ہسپتال پہنچانے سے قبل ہی دم توڑ گیا۔
مقامی ذرائع نے بتایا کہ قابض فوجیوں نے متعدد نوجوانوں اور بچوں پر براہ راست گولیاں برسائیں اور زہریلی آنسو گیس کی شیلنگ کی جس سے ایک 15 سالہ بچہ گولیاں لگنے سے زخمی ہو گیا جسے ایمبولینس کے عملے نے علاج کے لیے منتقل کیا جبکہ درجنوں شہری بھی زخمی ہوئے۔ زہریلی گیس کی شیلنگ سے درجنوں شہری دم گھٹنے سے متاثر ہوئے۔
ہلال احمر نے تصدیق کی ہے کہ بچہ العروب کیمپ میں قابض افواج کے ساتھ تصادم کے دوران کمر اور سینے میں گولیوں سے زخمی ہوا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہماری ٹیموں نے اس کی نبض اور سانس بند ہونے کے بعد دل اور پھیپھڑوں کو بحال کرنے کی کوشش کی اور اسے بیت لحم کے الیمامہ ہسپتال منتقل کیا گیا مگر وہ دم توڑ چکا تھا۔
دوسری طرف اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] نےمیلاد الرائے کی شہادت کے واقعے کو اسرائیلی فوج کی ریاستی دہشت گردی کا ایک تازہ واقعہ قرار دیتے ہوئے بچے کو گولیاں مارنے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیلی بزدل فوجی نہتے اور معصوم فلسطینی بچوں کو نشانہ بنا کر فلسطینیوں کو ان کے کاز کے لیے جدو جہد سے بازنہیں رکھ سکتے۔
بیان میں فلسطینی شہریوں کی طرف سے قابض فوج کو ہر محاذ پر پسپا کرنے اور مزاحمت جاری رکھنے پر ان کا خیر مقدم کیا۔
حماس نے ایک بیان میں کہا کہ ہم شہید الراعی کے اہل خانہ اور ان کے چاہنے والوں سے تعزیت کرتے ہیں۔ ہم زور دے کر کہتے ہیں کہ ہمارے لوگ تمام علاقوں میں اپنی نقل و حرکت جاری رکھیں گے۔ قابض دشمن کا مقابلہ کرنے، اپنےعوام اور مقدسات کے خلاف جرائم کو روکنے کے لیے جدو جہد جاری رکھیں۔