الخلیل – (مرکزاطلاعات فلسطین فاوؑنڈیشن )اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] نے غرب اردن کے جنوبی شہر الخلیل میں یہودی آباد کاروں اوراسرائیلی فوج کی طرف سے نہتے فلسطینیوں پر حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
حماس نے جولائی کے دوران اسرائیلی قابض فوج کی طرف سے غرب اردن کے جنوبی شہر الخلیل میں ایک گھر میں گھس کر نہتی خواتین کو بندوق کی نوک پربرہنہ کرکے ان کی تلاشی لینے، انہیں ہراساں کرنے اور ان کے گھرمیں لوٹ مار کو سنگین جرم قرار دیا ہے۔
حماس کے ترجمان جہاد طہ نے کہا کہ ہمارے لوگوں کے خلاف الخلیل میں قابض فوج کا جرم خطرناک صیہونی دہشت گردی کے تناظر میں آتا ہےاور ہراعتبار سے یہ ایک سنگین، ناقابل معافی اور غیر مسبوق جرم ہے۔
طہٰ نے فلسطینی انفارمیشن سینٹر سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ جرم انسانی حقوق، تمام بین الاقوامی کنونشنوں اور انسانی حقوق کونسل کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
عبرانی اخبار ہارٹز نے پیر کے روز اطلاع دی ہے کہ ایک اسرائیلی فوج نے الخلیل میں دھاوا بول کر پانچ فلسطینی خواتین کو ان کے گھر کے اندر برہنہ ہونے پر مجبور کیا۔
اخبار کے مطابق 50 فوجیوں نے 10 جولائی کو الخلیل کے جنوبی محلے میں ایک خاندان کے گھر پر دھاوا بولا۔ اس دن 1:30 بجےکا وقت تھا فوجیوں کے ساتھ پولیس کے کتے بھی تھے۔
اخبار کے مطابق فلسطینی خواتین کوکچلنے کے لیے پولیس کتوں کے استعمال کی دھمکی کے تحت انہیں اسرائیلی فوجیوں کے سامنے اپنے بچوں کے سامنے برہنہ کرنے پر مجبور کیا گیا۔
طہٰ نے انسانی حقوق کونسل اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اس جرم کو بے نقاب کریں اور اسرائیل میں صہیونی رہ نماؤں اور جنگی مجرموں کو زیادہ سے زیادہ سزائیں دیں۔
حماس کے ترجمان نے کہا کہ یہ فسطائی حکومت ہے جو تل ابیب میں قائم ہے۔ یہ اپنی فسطائیت کے ذریعے فلسطینی قوم کے عزم کو ناکام بنانے میں کامیاب نہیں ہوگی اور اسرائیلی دہشت گردی سے فلسطینی قوم کے حوصلے پست نہیں ہوں گے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ ہمارے لوگ اس جرم پر دشمن کو معاف نہیں کریں گے۔ ہم
دشمن کا مقابلہ کرنے کے لیے ہم آہنگی اور یکجہتی کے ساتھ کام کریں گے اور دشمن کو ناکام و نا مراد چھوڑیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ فلسطینی عوام غاصبانہ قبضے کے خلاف مزاحمت جاری رکھیں گے اور اپنے حقوق اور اصولوں کے دفاع میں کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے، کیونکہ یہ دشمن صرف طاقت کی زبان کو سمجھتا ہے۔
گھر والوں کے لیے نفسیاتی طور پر تکلیف دہ واقعے کے بعد پتہ چلا کہ فوجیوں نے گھر سے سونے کے زیورات اور رقم چوری کر لی تھی۔
خواتین کے اہل خانہ کریات اربع بستی میں قابض پولیس اسٹیشن گئے اور چوری اور ہراسانی کی درخواست دی۔ قابض دشمن پولیس نے اگلے دن کہا کہ تمہارے گھروں سے گولہ بارود برآمد ہوا ہے سونا نہیں۔