طولکرم کل بدھ کو فلسطینی اتھارٹی کی ماتحت فورسز نے غرب اردن کے شمالی شہر طولکرم کیمپ میں رکاوٹیں ہٹانےپر اعتراض کرنے والے نوجوان کو گولیاں مار کر شہید کردیا۔
مقامی ذرائع نے بتایا کہ نوجوان عبدالقادر زقدح حکام کی گولیوں سے زخمی ہوا تاہم ہسپتال لے جانے سے قبل ہی وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔
یہ کارروائی عباس ملیشیا کی طرف سے فلسطینی مزاحمت کاروں کی طرف سے چھاپے روکنے کے لیے کھڑی کی گئی رکاوٹوں کو ہٹانے کے لیے گئی۔
دورسری طرف عباس ملیشیا کے تشدد کے نتیجے میں شہید کے والد رمزی العارضہ زخمی ہوئے تھے۔
تفصیلات کے مطابق حکام نے بدھ کی صبح صہیونی غاصب افواج کی دراندازی کو روکنے کے لیے طولکرم میں مزاحمت کاروں کی طرف سے کھڑی کی گئی آہنی رکاوٹوں کو ہٹا دیا۔
لوگوں اور مزاحمتی نوجوانوں نے حکام کو رکاوٹوں کو ہٹانے سے روکنے کی کوشش شروع کر دی۔
لوگوں اور مزاحمتی کارکنوں نے آہنی رکاوٹوں کو اکھاڑ پھینکنے کی کوششوں کے جواب میں حکام نے شدید فائرنگ کی جس کے نتیجے میں نوجوان عبدالقادر زقدح شہید ہوگیا۔
عباس ملیشیا کے جروب تشدد کے بعد حکام نے طولکرم کیمپ میں گھروں کی چھتوں پر چڑھ گئے اور شہریوں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔
طولکرم کیمپ میں مسلح بریگیڈز نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ سکیورٹی سروسز نے بریگیڈ اور مکینوں پر فائرنگ کی اور ایک نوجوان کو شدید زخمی کر دیا جب کہ طولکرم کیمپ میں قابض فوج کی دراندازی کو روکنے کے لیے تیار کی گئی رکاوٹیں ہٹا رہے تھے۔