بیروت (مرکزاطلاعات فلسطین فاوؑنڈیشن)پیر کے روزلبنانی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل حسن نصر اللہ نے اسرائیلی قابض ریاست کو لبنانی یا فلسطینی رہ نماؤں کو لبنانی سرزمین پر قتل کرنے کے خلاف خبردار کیا ہے۔
حسن نصراللہ نے ایک تقریب سے خطاب میں کہا کہ “میں اپنے موقف کو دہراتا ہوں کہ لبنان کی سرزمین پر کسی بھی قتل سے جو لبنانی، فلسطینی، شامی، ایرانی، یا کسی اور طرح سے متاثر ہوتا ہے اس کا سخت ردعمل ہوگا اور اسے برداشت نہیں کیا جا سکتا۔”
انہوں نے مزید کہا کہ “ہم لبنان کو قتل و غارت گری کے لیے کھولنے یا کھیل کے موجودہ قواعد کو تبدیل کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ اسرائیلیوں کو اس بات کو اچھی طرح سمجھنا چاہیے کہ ہماری سرزمین پر کوئی بھی کارروائی دشمن کو بھاری پڑے گی۔”
حسن نصراللہ نے نشاندہی کی کہ قابض حکومت کی طرف سے مزاحمتی رہ نماؤں کو قتل کرنے کی دھمکیاں کوئی نئی بات نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ “اسرائیل” نے مزاحمت کے پیچھے ہٹے بغیر گذشتہ سالوں کے دوران بہت سے قتل عام کیے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ “نہ تو دھمکی اور نہ ہی اس پر عمل درآمد مزاحمت کو روکے گا، دشمن کی جارحیت مزاحمت کی طاقت میں اضافہ کرے گی۔
حسن نصراللہ نے مزید کہا کہ “قابض ریاست کو یہ تسلیم کرنا چاہیے کہ وہ ایک وجودی تعطل کا شکار ہے۔”
ایک متعلقہ سیاق و سباق میں نصر اللہ نے کہاکہ “مغربی کنارے میں مزاحمت میں اضافے کے پیش نظر، قابض ایران پر الزام لگانے اور یہ بہانہ کرنے کی کوشش کررہا ہے کہ وہاں جو کچھ ہو رہا ہے وہ ایرانی منصوبہ ہے۔یہ کہ وہاں کے فلسطینی ایران کے آلہ کار ہیں اور یہ دنیا اور خطے کی حماقت ہے۔”
حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ قابض حکومت یہ بھول گئی ہے کہ مغربی کنارے میں مزاحمت خالصتاً فلسطینیوں کی ہے اور فلسطینی عوام 75 سال سے یعنی ایرانی انقلاب کی فتح سے پہلے سے لڑ رہے ہیں۔
خیال رہے کہ دو روز قبل اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] کے سیاسی شعبے کے نائب صدر الشیخ صالح العاروری کو قتل کی دھمکی دی تھی۔