استنبول – (مرکزاطلاعات فلسطین فاوؑنڈیشن)فلسطین کے ممتاز علمائے کرام نے غرب اردن کے شمالی شہر جنین میں کل تین فلسطینیوں کو بے دردی کے ساتھ قتل کرنے کے قابض فوج کے جرم کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
ایک پریس بیان میں علما کونسل نے کہا ہے کہ یہ گھناؤنا قتل عام اس مجرم ریاست فلسطینیوں کی نسل مٹا دینے سوچ کا نیا اظہار ہے۔انہوں نے کہا کہ دشمن کی جارحیت کو پسپا کرنے اور اس کے جرائم کو روکنے کا واحد راستہ جہاد فی سبیل اللہ ہے۔
علما کونسل نے مزاحمتی دھڑوں پر زور دیا کہ وہ اپنی صفوں کو متحد کریں اور اس گھناؤنے جرم کے جواب میں متفقہ اور ٹھوس موقف اختیار کریں۔
فلسطینی علماء نے عالم اسلام کے علمائے کرام، اداروں اور افراد پر زور دیا کہ وہ اپنی صفوں کو متحرک کریں۔ فلسطینیوں کے خلاف ہونے والی اسرائیلی ریاستی دہشت گردی کی کارروائیوں کو روکنے کے لیے فلسطینیوں کی مدد کریں۔
خیال رہے کہ کل اتوار کی شام اسرائیلی فوج نے ریاستی دہشت گردی اور بربریت کا مظاہرہ کرتے ہوئے غرب اردن کے شمالی شہر جنین میں عرب گول چکر کے قریب تین فلسطینیوں کو گولیاں مار کر شہید کردیا۔ تینوں فلسطینیوں کو ایک گاڑی میں گولیاں ماری گئیں۔
فلسطینی وزارت صحت نے کہا ہےکہ اسے جنین کے جنوب میں اسرائیلی فوج کی قاتلانہ کارروائی میں 3 شہریوں کی شہادت کی اطلاع ملی ہے۔
ذرائع کے مطابق جنین کے مغرب میں ہونے والے اسرائیلی فوجی آپریشن میں شہید ہونے والوں میں نائف ابو صویس، خلیل ابو نعسہ اور براء کرامہ شامل ہیں۔
مقامی ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ صیہونی فوج نے جنین کے جنوب میں عرابہ گول چکر کے قریب ایک فلسطینی گاڑی پر شدید فائرنگ کی اور فائرنگ کے بعد فلسطینیوں کی ایمبولینسوں کو اس طرح آنے سے روک دیا۔
ذرائع کے مطابق صہیونی اسپیشل فورس نے جنین کے جنوب میں نشانہ بننے والی گاڑی پر 100 سے زائد گولیاں برسائیں۔ جب تک تینوں فلسطینیوں کی شہادت کا یقین نہیں ہوگیا اس وقت تک فائرنگ کا وحشیانہ عمل جاری رہا۔ اس پر مستزاد یہ کے فلسطینی امدادی کارکنوں کو ایمبولینسیں جائے وقوعہ پر لانے سے روک دیا گیا۔
ذرائع نے بتایا کہ قابض فوج نے اسی علاقے میں دوسری گاڑی کو نشانہ بنایا اور ان میں سے کم از کم دو کو گرفتار کرلیا۔
قابض فوج کے ترجمان نے دعویٰ کیا کہ فوجی دستوں نے جنین کے علاقے میں ایک “مسلح سیل” کو ختم کر دیا ہے۔