رام اللہ – مرکز اطلاعات فلسطین+-
اسرائیلی قابض افواج اورانتہا پسند یہودی آباد کاروں نے اس سال 2023ء کی پہلی ششماہی میں مغربی کنارے اور مقبوضہ بیت المقدس میں فلسطینیوں اور ان کی املاک کے خلاف 4,073 سے زیادہ حملے کیے ہیں۔
وال اینڈ سیٹلمنٹ ریزسٹنس کمیشن کی طرف سے اتوار کو جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خلاف ورزیوں مین براہ راست حملہ، توڑ پھوڑ اور زمین پر قبضہ، درختوں کو اکھاڑ پھینکنے اور املاک پر قبضے، بندش اور رکاوٹوں اور جسمانی تشدد پر مشتمل ہیں۔
رپورٹ میں نشاندہی کی گئی ہے کہ صہیونی حملوں میں نابلس گورنری میں 952 حملے ہوئے، اس کے بعد جنین گورنری میں 553 اور بیت المقدس میں 435 حملے ہوئے۔
سال 2023 کی پہلی ششماہی میں قابض حکام نے فلسطینیوں کی تنصیبات کو مسمار کرنے کے لیے 822 نوٹسز جاری کیے، جن میں سے زیادہ تر 221 نوٹس کے ساتھ الخلیل کی گورنری میں اور 170 نوٹس کے ساتھ بیت المقدس میں جاری کیے گئے۔
اس سال کی پہلی ششماہی کے دوران قابض فوج کی طرف سے 256 کارروائیوں میں مکانات مسمار کیے گئے۔ جس سے 303 مکانات، تجارتی مراکز اور دیگراملاک کو تباہ کیا گیا۔
وال ریزسٹنس کمیشن نے بتایا کہ اس سال کی پہلی ششماہی میں آباد کاروں کی طرف سے کیے گئے حملے 1,148 حملوں میں 8 فلسطینی شہید ہوئے۔
نابلس گورنری میں 470 حملے ہوئے اور رام اللہ گورنری میں 265 حملے ریکارڈ کیے گئے۔
رپورٹ کے مطابق آباد کاروں نے رام اللہ، نابلس، سلفیت، بیت لحم، القدس اورالخلیل گورنریوں میں 13 بستی چوکیاں قائم کرنے کی کوشش کی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آباد کاروں کے ہاتھوں کل 8340 درختوں کو نقصان پہنچا ان میں سے زیادہ تر کو جڑوں سے اکھاڑ دیا گیا۔ تباہ ہونے والے درختوں میں زیادہ زیتون کے درخت تھے۔