دوحا -[ مرکز اطلاعات فلسطین فاونڈیشن] اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے کہا ہے کہ جنین میں مزاحمت نے دشمن کو سخت سبق سکھایا اور اسے بھاری نقصان پہنچایا۔ ان کا کہنا ہے کہ غرب اردن بالخصوص جنین میں قابض فوج کے خلاف برسرپیکار مزاحمت کاروں کی مدد کے تمام آپشن میز پرموجود ہیں۔
اسماعیل ہنیہ نے بدھ کے روز ایک پریس بیان میں مزید کہا کہ آنے والے دن اس پرتشدد صدمے کی شدت کو ظاہر کریں گے جو مزاحمت نے دشمن کو پہنچایا، ہمارے لوگوں کے خلاف دوبارہ جارحیت کے بارے میں سوچتے ہوئےاسے اندازہ ہوگا کہ جارحیت کا خمیازہ کتنا ہوسکتا ہے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ جنین اور اس کے ہیروز کی حمایت کے تمام آپشنز میز پر ہیں اور تل ابیب میں بہادرانہ آپریشن اور مغربی کنارے کے مختلف علاقوں میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ صرف اس بات کا اظہار ہے کہ فلسطینی عوام اپنے تمام اجزاء کے ساتھ اس کی مختلف لڑائیوں نے جنین کو گلے لگایا اور اس کی بہادری کی جنگ میں اس کا ساتھ دیا۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مزاحمت ہمارے لوگوں کا عنوان ہے اور جارحیت کا جواب دینے اور ہماری فلسطینی سرزمین سے قابض دشمن کو شکست دینے کے لیے ان کا اسٹریٹجک انتخاب ہے۔
ھنیہ نے کہا کہ ہم نے تمام فریقوں کے ذریعے دشمن کو واضح پیغام دیا ہے کہ تمام میدانوں میں مزاحمت اس سے دور نہیں ہے۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ شہداء اور زخمیوں کی تعداد کے باوجود جنین کیمپ پر غدارانہ جارحیت کے نتیجے میں مزاحمت نے دشمن کو سخت سبق سکھایا اور اسے بھاری نقصان پہنچایا۔
انہوں نے دشمن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ وقت گذر گیا جب تم نے قیمت ادا کیے بغیر ہمارے لوگوں پر جارحیت کی تھی۔ یہ جنین آج تمہیں مزاحمت اور استقامت کا سبق سکھا رہا ہے۔اس سے پہلے ہمارے شاندار ہیروز تمام گلیوں سڑکوں میں کھڑے ہیں۔
ہنیہ نے کیمپ میں موجود مجاہدین ہیروز اور مزاحمت کےاستعاروں کو خراج تحسین پیش کیا جنہوں نے جارحیت کو پسپا کرنے اور جارحین کا تعاقب کرنےاور قربانیوں کے نذرانے پیش کرنے کا نیا ریکارڈ قائم کرکے دشمن کو یہ سبق دیا ہے کہ فلسطینی قوم اپنے حقوق کے لیے جانیں پیش کرتی رہے گی۔
خیال رہے کہ حال ہی میں اسرائیلی فوج نے بھاری نفری کے ساتھ غرب اردن کے شمالی شہر جنین کے پناہ گزین کیمپ پر چڑھائی کی تھی جس کے نتیجے میں کم سے کم 12 فلسطینی نوجوان شہید اور ایک سو سے زاید زخمی ہوگئے تھے۔