اسلام آباد ۔ [مرکزاطلاعات فلسطین فاونڈیشن] پاکستان کے وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف نے فلسطین کے مغربی کنارے کے شمالی شہر جنین میں تازہ اسرائیلی فوجی کارروائی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے’جنگی جرم‘ قرار دیا ہے۔
وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف نے کہا ہے کہ عالمی خاموشی سے حوصلہ افزائی اور نتائج کی پرواہ کیے بغیر اسرائیل مقبوضہ مغربی کنارے میں جو کچھ کر رہا ہے وہ تمام عملی مقاصد کے لیے جنگی جرائم کے زمرے میں آتا ہے۔
جعمرات کو ایک ٹویّ میں انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں ہونا چاہیے کہ جنین پناہ گزین کیمپ میں اسرائیلی فضائی اور زمینی کارروائیوں کے نتیجے میں پانچ بچوں سمیت 12 فلسطینیوں کا قتل دنیا کے لیے محض اعداد و شمار ہوسکتے ہیں لیکن وہ گوشت اور خون پر مبنی حقیقی لوگ ہیں جنہیں اپنے بنیادی حقوق کا مطالبہ کرنے پر قتل کیا جارہا ہے۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ اسرائیلی فضائی حملوں کی وجہ سے ہزاروں پناہ گزینوں کو کیمپ چھوڑنے پر مجبور ہونے کا منظر عالمی ضمیر کو پریشان کرتا رہے گا۔
ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے جمعرات کو پریس بریفنگ میں کہا کہ پاکستان اسرائیلی فوج کی طرف سے جنین میں فضائی اور زمینی حملوں کی مذمت کرتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان حملوں میں متعدد فلسطینی جان سے گئے، جس پر پاکستان کے لوگوں میں غم و غصہ پایا جاتا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کا مطالبہ ہے کہ فلسطینیوں کے خلاف تشدد کو ختم کیا جائے اور ان کو آزاد فلسطینی ریاست میں رہنے کا حق حاصل ہونا چاہیے۔
اسرائیل کی جانب سے جنین میں کیے گئے اس فوجی آپریشن میں سینکڑوں فوجیوں نے حصہ لیا جنہوں نے ڈرونز اور بلڈوزروں کا بھی استعمال کیا۔
اس بڑے پیمانے پر کیے جانے والے آپریشن پر اسرائیل کو دنیا بھر سے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
تنقید اور مذمت کرنے والے ممالک میں سعودی عرب، پاکستان اور افغانستان سمیت اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) بھی شامل ہیں۔
وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے بدھ کو مقبوضہ مغربی کنارے اور جنین کیمپ میں اسرائیلی فوج کے آپریشن اور فضائی حملوں کی مذمت کی اور پاکستان کی طرف سے فلسطینی تحریک اور جدوجہد کی حمایت کا اعادہ کیا۔
ایک سوشل میڈیا پیغام میں وزیر خارجہ نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ فلسطینیوں کے خلاف تشدد کو روکیں۔