(مرکز اطلاعات فلسطین فاؤنڈیشن) مقبوضہ بیت المقدس
سنہ 2014 سے غزہ کی پٹی میں جنگی قیدی بنائے گئے صہیونی فوجیوں کے اہل خانہ نے قابض حکومت کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو پر اپنے بچوں کو حالات کے رحم وکرم پر چھوڑنے کا الزام عائد کرتے ہوئے ان پر شدید تنقید کی ہے۔
گرفتار فوجی ہیڈار گولڈن کی بہن آئیلٹ گولڈن نے نیتن یاہو کے ساتھ اپنی گفتگو کے دوران ہال سے باہر نکلتے ہوئے کہا کہ انہوں نے غزہ بھیجے گئے فوجیوں کی بازیابی کے لیے اپنی ذمہ داریوں کو ترک کر دیا ہے۔
اس نے کہا کہ “مجھ سے منہ نہ موڑو، کیونکہ ہم نے تمہیں اپنا مکمل اور خوبصورت بھائی بھیجا تھا، لیکن تم نے اسے وہاں غزہ میں چھوڑ دیا اور تم جانتے ہو کہ وہ کہاں ہے۔ تم نے سپاہیوں اور شہریوں کو چھوڑ دیا اور تم ہی ملزم ہو۔‘‘
جبکہ نیتن یاہو نے اس تنقید پر کوئی تبصرہ نہیں کیا اور ہال سے باہر نکل گئے۔
نیتن یاہو نے ایک تقریر کے دوران کہا کہ وہ غزہ کی پٹی میں “قید فوجیوں اور شہریوں” کی بازیابی کے لیے پرعزم ہیں۔
اپریل 2015 کے اوائل میں القسام نے پہلی بار اعلان کیا کہ اس کے پاس 4 صہیونی فوجی پکڑے گئے ہیں۔یہ واضح نہیں کہ آیا وہ زندہ ہیں یا مردہ ہیں۔
القسام نے چار سپاہیوں کی تصاویر دکھائیں اور ساتھ ہی ان کی شناخت بھی ظاہر کی۔ ان کی شناخت “شاؤل آرون”، “ہیڈار گولڈن”، “ابراہام مینگیستو” اور “ہاشم بدوی السید شامل ہیں”۔
گذشتہ جنوری کے وسط میں القسام بریگیڈز کی طرف سے نشر کی گئی ایک مختصر ویڈیو ٹیپ میں صہیونی سپاہی ابراہیم مینگیستو کو زندہ دکھایا گیا تھا۔ اس نے صیہونی حکومت سے اپنی رہائی کے لیےکردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ اس سے قبل مئی 2022 میں ایک ویڈیو ٹیپ میں قیدی ہشام السید ہسپتال کے بستروں سے ملتے جلتے بستر پر لیٹے ہوئے دکھایا گیا۔ایسے لگ رہا تھا کہ اسے سانس کی تکلیف ہے۔ وہ میڈیکل ماسک پہنے ہوئے تھا اور اسے ایک آکسیجن ٹیوب لگائی گئی تھی۔