انڈونیشیا کے ساتھ تعلقات معمول پر آنے کے حوالے سے حالیہ اسرائیلی لیکس کے باوجود سیاسی حلقوں نے انکشاف کیا ہے کہ بالی میں ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس میں اسرائیلی وفد کے ارکان اس میں شرکت نہیں کریں گے۔
اسرائیلی حکام کو مطلع کیا گیا ہے کہ انڈونیشیا میں قابض ریاست کی شرکت کے حوالے سے حساسیت پائی جاتی ہے۔ مڈوائف اسرائیلی یونین کے سربراہ کو دو ہفتے قبل ایک خط موصول ہوا جس میں کہا گیا ہے تھا کہ انڈونیشیا میں 33 ویں انٹرنیشنل کنفیڈریشن آف مڈوائف (ICM) کانفرنس کے دوران اسرائیلی پرچم بلند کرنے کے حوالے سے حساسیت پائی جاتی ہے کیونکہ بالی کے حکمران اور ان کی اہلیہ اس کانفرنس میں شرکت کریں گے۔
خیال کیا جاتا ہے کہ اسرائیلی وفد کی شرکت انڈونیشیا کے لیے قابل قبول نہیں۔ اس لیے اسرائیلی پرچم بردار ٹیم اس کانفرنس میں حصہ نہیں لے سکے گی۔
عبرانی اخبار نے اسرائیل مڈوائف ایسوسی ایشن کی سربراہ یفات روبانینکو کے حوالے سے بتایا کہ وہ کانفرنس میں ریاست کی نمائندگی کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔
اسرائیلی وفد نے انڈونیشیا کے ساتھ تعلقات کی ذمہ دار وزارت خارجہ اور سنگاپور میں سفارت خانے سے رابطہ کیا تاکہ اسے اپنے فیصلے سے باز رکھا جائے لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔
اخبار نے اس کے لیے “انٹرنیشنل اسلامک موومنٹ” کو ذمہ دار قرار دیا اور کہا کہ “انڈونیشیا نے بین الاقوامی اسلامی تحریک کے مطالبات کا جواب دیا ہے” جس پر اس نے “یہود دشمنی” کا الزام لگایا ہے۔
اخبار نے دعویٰ کیا کہ یہ فیصلہ “ایک خطرناک نظیر قائم کرتا ہے”۔
اسرائیلی یونین آف مڈوائف میں بین الاقوامی تعلقات کی کوآرڈینیٹر گیلا زیرویف نے انکشاف کیا کہ “اسرائیل کو خبردار کیا گیا تھا کہ انڈونیشیا میں کانفرنس کے انعقاد سے مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں، لیکن اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوا۔