کل سوموارعباس ملیشیا نے عرب امریکن یونیورسٹی میں اسلامی بلاک کے نمائندے مصطفیٰ ابو الرب کو جنین سے اغوا کر لیا۔ ان کی گرفتاری اس وقت عمل میں لائی گئی جب وہ یونیورسٹی کے دروازے سے باہر نکلے۔
عباس ملیشیا کی طرف سے طالب علم کی گرفتاری سیاسی کارکنوں کی گرفتاریوں کا حصہ ہے۔ عباس ملیشیا ایک طرف طلبا اور دوسری طرف سیاسی جماعتوں کے کارکنوں کو ہراساں کرنےکے لیے انہیں گرفتار کررہی ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیمیں عباس ملیشیا کی انتقامی کارراوئیوں اور سیاسی گرفتاریوں کی مذمت کرچکی ہیں۔
سیاسی نظربندوں کے اہل خانہ کی کمیٹی نے گذشتہ ماہ کے دوران مغربی کنارے اور مقبوضہ بیت المقدس میں فلسطینی اتھارٹی حکام کی جانب سے 325 سیاسی کارکنوں کو حراست میں لیا گیا۔
کمیٹی نے بتایا کہ ان خلاف ورزیوں سے قابض ریاست کی جیلوں میں رہنے والےسابق 67 اسیران، 54 سابق سیاسی نظربند، 20 کارکن، 4 صحافی، 4 انجینیر، 2 ڈاکٹر، 53 یونیورسٹی طلباء اور 6 سکول کے طلباء متاثر ہوئے۔
مئی کے دوران فلسطینی اتھارٹی نے سیکورٹی سروسز نے مغربی کنارے میں میونسپل کونسلوں کے دو اراکین اور ایک فنکار کے علاوہ قابض فوج کے اشتہاری قرار دیے گئے 3 افراد کو گرفتار کیا۔
حکام کی خلاف ورزیاں ہیبرون میں مرکوز تھیں، 98 خلاف ورزیوں میں اسلامی بلاک کے طلباء، رہائی پانے والے قیدیوں اور حماس کے متعدد حامیوں کو ان کی سیاسی پوزیشنوں اور رائے کی وجہ سے نشانہ بنایا گیا۔
عباس ملیشیا کے حکام اب بھی مقبوضہ مغربی کنارے کے مختلف علاقوں سے 40 کے قریب شہریوں کو حراست میں لیے ہوئےہیں جن میں سے متعدد کو تشدد کا نشانہ بنانے، ہراساں کرنے اور انہیں بنیادی حقوق سے محروم کرنے کی پالیسی پرعمل پیرا ہیں۔