اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] نے کہا ہے کہ وطن عزیز کے تمام میدانوں میں جامع مزاحمت اورقومی اتحاد و استقامت سلب شدہ حقوق کے حصول کا بہترین راستہ ہے۔ مزاحمت اور قومی یکجہتی ہی کے ذریعے ہم اپنی سرزمین اور مقدسات کی حفاظت کرسکتے ہیں اور آزادی کی منزل ک تک پہنچ سکتے ہیں۔
حماس نےپانچ جون سنہ 1967ء میں صیہونی جارحیت کی 56 سال مکمل ہونے کے موقع پر پیر کی شام ایک پریس بیان میں کہا کہ دشمن کے ساتھ تصادم کے تمام مراحل میں مزاحمت کے آپشن کے گرد عوامی اتحاد ایک بار پھر ثابت کرتی ہے کہ ہم ثابت قدمی سے آگے بڑھ رہے ہیں۔ ہماری منزل آزادی اور زبردستی چھینے گئے علاقوں میں واپسی ہے۔
حماس نے اس بات پر زور دیا کہ جب سے اسرائیلی دشمن نے فلسطین پر اپنے ناپاک قدم رکھے ہیں قابض ریاست کی جارحیت، اس کے جرائم اور جارحیت میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔مگر دشمن کو یہ پیغام ملا ہے کہ فلسطین کی ایک انچ سرزمین پر بھی اسے سلامتی یا مبینہ خودمختاری نہیں مل سکی۔ فلسطینی دریائے اردن سے بحر مردار تک اپنی سرزمین کی حفاظت کے لیے جدو جہد کرتے رہیں گے۔ ہماری قوم اپنے وطن کی آزادی اور اس کی مقدسات کی حفاظت کے لیے قربانیاں دیتی رہے گی۔ دشمن کے فلسطین پر ایک ایک چپے پر قبضے کے خاتمے تک ہماری جدو جہد جاری رہے گی۔
خیال رہے کہ اسرائیلی ریاست نے پانچ جون 1967ء کو فلسطین کے مغربی کنارے ، القدس ، غزہ کی پٹی اور دوسرے علاقوں میں جارحیت مسلط کرکےکئی علاقوں پر قبضہ کرلیا تھا۔ فلسطینی قوم اسرائیلی ریاست کی اس جارحیت کو ‘نکسہ‘ کے نام سے یاد کرتی ہے۔