کل اتوارکو صہیونی ریاست کی نام نہاد “عوفر”فوجی عدالت نےاسلامی تحریک مزاحمت [حماس] کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈ کے ایک رکن معاذ صالح النجار “حامد” کو دو بار عمر قید اور 10 لاکھ 90 ہزار شیکل جرمانے کی سزا سنائی۔
قیدی کی والدہ معاذ حامد نے تصدیق کی کہ اس کے بیٹے نے 2015 میں دوابشہ خاندان کو جلانے کے جرم کے جواب میں آباد کاروں کے خلاف اپنا بہادرانہ آپریشن کیا تھا۔
قیدی حامد کی والدہ نے کہا کہ اس کے بیٹے کو عمر قید اور 10 لاکھ شیکل سے زیادہ کے بھاری جرمانے کی سزا سنائے جانے کے بعد اس کے حوصلے بہت بلند ہیں۔ انہوں اس بات پر زور دیا کہ قابض دشمن کی نام نہاد عدالتوں کی طرف سے اس طرح کی ظالمانہ سزائیں ہمارے قیدیوں کے حوصلے پست نہیں کرسکتیں۔
قابض فوج نے قیدی معاذ حامد کو 7 سالہ تعاقب کے بعد گذشتہ سال اپریل میں رام اللہ کے قصبے سلواد سے گرفتار کیا تھا۔
29/6/2015 کو مجاہد معاذ حامد نے “شوت ریچل سیٹلمنٹ” کو آباد کاروں کی گاڑیوں پر گولی مار کر ایک آباد کار کو ہلاک اور تین کو زخمی کردیا تھا۔
حامد کا تعلق سلواد کے القسام سیل سےہے۔اسرائیلی فوجی عدالت اس سیل کے 3 ارکان: امجد الناجر، عبداللہ حامد اور فائز حامد کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔
حامد کو حکام کی جیلوں میں سات سال تک نظر بند رکھا گیا۔ اس کی گرفتاری سے برسوں پہلے اس کے خاندان کے گھر کو مسمار کر دیا گیا تھا۔
حامد کے خلاف عمر قید کی سزا کے اجراء کے بعد قابض ریاست کی جیلوں میں عمر قید کی سزا پانے والے قیدیوں کی تعداد 559 ہو گئی ہے، جن میں سلواد کے 13 قیدی بھی شامل ہیں، سب سے سینیر قیدی کمانڈر ابراہیم حامد شامل ہیں۔