اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ھنیہ نے انتخابات ،صدارتی اور قانون سازی کے انتخابات اور تنظیم آزادی فلسطین کے ساتھ نیشنل کونسل کےانتخابات کے مطالبے پر قائم ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ انتخابات وقت کی ضرورت ہیں اور فلسطینی اتھارٹی کو اس معاملے میں ٹال مٹول سے کام لینے کے لیے بجائے جلد از جلد الیکشن کی طرف جانا چاہیے۔
انہوں نے کہاکہ فلسطین کی بڑی جامعات بیرزیت یونیورسٹی اور النجاح یونیورسٹی میں حماس کے حمایت یافتہ اسلامک بلاک کی شاندار فتح نے ثابت کیا ہے کہ فلسطینی قوم حماس کے اصولوں، مزاحمت اور مسلح تحریک آزادی کے اصول کے ساتھ کھڑی ہے۔
ہنیہ نے کہا کہ میں نے بیرزیت یونیورسٹی میں اسلامک بلاک کی فتح کے موقعے طلبہ کونسل کے انتخابات میں کامیابی کا جشن منانے کے لیے جو تقریر کی تھی، اس میں کہا تھا کہ حماس قابض اسرائیل سے آزادی اور وجودی تصادم کے مرحلے میں ہے، حماس شراکت داری، اتحاد، تعاون کے اصول پر کاربند ہے۔ حماس اندورن اور بیرون ملک موجود فلسطینی قوتوں کے درمیان اتحاد کوفروغ دیا چاہتی ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بیرزیت یونیورسٹی میں طلباء کونسل کے انتخابات میں اسلامک بلاک کی فتح نجاح یونیورسٹی میں فتح کے بعد حماس کی دوسری بڑی کامیابی ہے۔ اس کامیابی نے ثابت کیا ہے کہ فلسطینی قوم حماس کے ساتھ کھڑی ہے۔
ہنیہ نےکہا کہ فتح کے تین اہم پیغامات ہیں، پہلا یہ کہ حماس مغربی کنارے کے ساتھ ساتھ وطن کے تمام میدانوں میں اٹوٹ حقیقت ہےاور قابض ریاست کے قبضے، ظلم اور دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
خیال رہے کہ حال ہی میں فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کی دو بڑی جامعات النجاح اور بیرزیت میں طلبا کونسلوں کے الیکشن میں حماس کے حمایت یافتہ اسلامک بلاک نے واضح برتری کے ساتھ شاندار کامیابی حاصل کی تھی۔