فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی پر حالیہ صہیونی جارحیت نے 2,515 افراد پر مشتمل 459 فلسطینی خاندانوں کو پناہ سے محروم کر دیا جن میں 1,180 بچے، 688 خواتین، 97 بزرگ افراد کے علاوہ 3 معذور افراد بھی شامل ہیں۔
فلسطین کی سماجی ترقی کی وزارت نے آج بدھ کو ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ حالیہ جارحیت نے غزہ کی پٹی میں ان خاندانوں کے مصائب میں اضافہ کیا ہے جو 16 سال سے زائد عرصے سے مسلسل ناکہ بندی کے تحت مشکل حالات میں زندگی گذار رہے ہیں۔
انہوں نے وضاحت کی کہ غزہ کی پٹی کی 64 فیصد سے زیادہ آبادی خوراک کے عدم تحفظ کا شکار ہے، جب کہ غربت کی شرح 60 فیصد تک پہنچ گئی ہے اور بے روزگاری کی شرح 44 فیصد سے تجاوز کر گئی ہے۔
اسرائیلی جارحیت کے دنوں میں معاشی زندگی رک گئی تھی۔ اس کی وجہ سے ہزاروں خاندان اپنے گھر اور مکان کی چھت سے محروم ہوگئے۔
انہوں نے اس بات کی طرف توجہ مبذول کرائی کہ اس جارحیت میں بچوں کو طیاروں، بموں اور دھماکوں کی آوازوں سے دہشت زدہ کرنے کے علاوہ قابض دشمن کی طرف سے براہ راست نشانہ بنایا گیا ہے۔
وزارت برائے سماجی بہبود نے غزہ کی پٹی میں بچوں کے خلاف قابض دشمن کے جرائم کے حوالے سے بین الاقوامی اور انسانی حقوق کے اداروں، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور ان سے منسلک اداروں کی خاموشی کی مذمت کرتے ہوئے بچوں کے تحفظ کے لیے کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
بیان میں تمام بین الاقوامی، علاقائی، عرب اور اسلامی اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ کی پٹی میں متاثرہ اور غریب خاندانوں کی مدد کریں۔ بیان میں غریب خاندانوں کو نقد امداد کی باقاعدہ تقسیم کی ضرورت پر زور دیا۔
قابض فوج نے گذشتہ منگل 9 مئی کوغزہ کی پٹی کے خلاف ایک حیرت انگیز جارحیت کا آغاز کیا۔ یہ جارحیت پانچ دن تک جاری رہا۔ اس دوران شہریوں کے گھروں اور زرعی زمینوں کو فضائی حملوں میں نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں 6 بچوں سمیت 33 افراد شہید اور درجنوں زخمی ہوئے۔