پاکستان (مرکز اطلاعات فلسطین فاونڈیشن) تحریک انصاف کے سینئر رہنما ڈاکٹر بابراعوان نے گذشتہ دنوں پاکستانی یہودی شہری فیصل بن خالد کی جانب سے اسرائیل میں پاکستانی اشیائے خوردونوش پہنچائے جانے کے معاملہ کا سنجیدگی سے نوٹس لیتے ہوئے امریکی یہودی (جیوش کانگریس )کی جانب سےپاکستان اور اسرائیل تجارت کے پراپیگنڈا کے خلاف ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے سوال کیا ہے کہ کیا صہیونی ریاست اسرائیل کے ساتھ تجارت شروع ہو گئی ہے ؟ انھوں نے کہا کہ حکومت میں موجود عناصر کل تک سابق وزیر اعظم عمران خان پر یہودی ایجنٹ ہونے کا الزام لگانے والے بتائیں کہ یہ کس کا فیصلہ ہے ؟۔
انھوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ بتایا جائے کہ کیا یہ کابینہ کا فیصلہ ہے نیشنل سیکیورٹی کونسل کا ہے پارلیمنٹ کا ہے وزارت خارجہ کا ہے یایہ کسی بند کمرے کا فیصلہ ہے۔
ڈاکٹر بابر اعوان کا کہنا تھا کہ جو اسرائیل کے ساتھ پاکستان کے تعلقات کے حوالے سے معلومات سامنے آئی ہیں یہ غداری ہے فلسطین کے ساتھ قبلہ اول کے ساتھ اور یہ غداری ہے بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے موقف کے ساتھ ۔
انھوں نے کہا کہ کہا ں ہیں وہ لوگ جو کہتے تھے کہ عمران خان یہودی ایجنٹ ہے ؟ آج حکومت میں جو لوگ ہیں وہ اس کے ذمہ دار ہیں توبتایا جائے کہ کون ہے جس نے اسرائیل کے ساتھ یہ معاہدہ کیا ؟ گرفتار کیا جائے ان سب کو جو اس کے پیچھے ہیں۔
بابر اعوان نے کہا کہ اسرائیل جانے والے اس وفد کے اراکین کو بھی گرفتار کیا جائے جو چند ماہ قبل اسرائیل گئے تھےکیونہ پاکستان کے پاسپورٹ پر لکھا ہے کہ یہ پاسپورٹ سوائے اسرائیل کے تمام ممالک کے لئے قابل استعمال ہے،یہ ایمیگریشن قانون سے اور پاکستان کی سالمیت سے غداری ہے۔
انھوں نے کہا کہ پاکستان کی پوری تاریخ کو بدلنے کےلئے اگر کوئی بند کمرے میں اسرائیل کے ساتھ تعلقات کےلئے فیصلہ کرتا ہے اور قوم اس سے لاعلم رہتی ہے تو یہ سنگین ترین غداری ہے ۔