اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] نے کل یکم رمضان المبارک کو اسرائیلی فوج کے ہاتھوں 25 سالہ امیر عماد ابو خدیجہ کی شہادت پر افسوس کا اظہار کرتےہوئے شہید کے خاندان اور پوری قوم سے تعزیت کی ہے۔
خیال رہے کہ پچیس سالہ ابو خدیجہ ایک مزاحمت کار تھے جنہیں اسرائیلی فوج نے غرب اردن کے شمالی شہر طولکرم میں عزبہ شوفہ کے مقام پر گھر میں گھس کر گولیاں ماریں جس کے نتیجے میں وہ جام شہادت نوش کرگئے۔
حماس نے جمعرات کو ایک پریس بیان میں اس بات پر زور دیا کہ ہمارے بہادر مزاحمت کاردشمن کا بہادری کے ساتھ مقابلہ کررہے ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی ریاستی دہشت گردی کل بھی جاری تھی اور آج بھی جاری ہے مگر قابض ریاست کے مظالم اور دہشت گردی فلسطینیوں کو مزاحمت سے باز نہیں رکھے گی۔
حماس نے کہا کہ فسطائی قابض ریاست کا ہرسطح پر مقابلہ اور مزاحمت جاری رکھی جائے گی۔ حماس نے غرب اردن کے فلسطینیوں پر زور دیا کہ وہ دشمن کا مقابلہ کرنے کے لیے مزاحمت کاروں کے ہاتھ مضبوط کریں۔
حماس نے فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے غرب اردن میں مزاحمت کاروں کے خلاف اور اسرائیلی فوج کی معاونت کی پالیسی کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔