سوموار کے رز امریکی محکمہ خارجہ کی طرف سے شائع ہونے والی ایک رپورٹ جس میں سال 2021 کا خلاصہ پیش کیا گیا ہے میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج عام طور پر فلسطینیوں کے خلاف یہودی آباد کاروں کے حملوں کو نہیں روکتی اور فلسطینیوں پر حملہ کرنے والے آباد کاروں کو شاذ و نادر ہی گرفتار کرتی ہے اور ان پر مقدمہ چلاتی ہے۔
عبرانی ویب سائٹس کے مطابق یہ اب تک کا سب سے خطرناک بیان ہے جو آباد کاروں پر تشدد اور اسرائیلی حکومت کے ان کے ساتھ برتاؤ کے حوالے سے امریکی محکمہ خارجہ کی ایک سرکاری اور عوامی رپورٹ میں سامنے آیا ہے۔
اگرچہ رپورٹ کی اشاعت کی تاریخ بہت پہلے سے طے کی گئی تھی، لیکن اس کی اشاعت کا وقت نابلس کے جنوب میں واقع قصبے حوارہ پر آباد کاروں کے حملے اور فلسطینیوں کے گھروں کو نذر آتش کرنے اور بے گھر ہونے کےدنوں میں آیا ہے۔
رپورٹ میں اس بات کی نشاندہی کی گئی ہے کہ اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق سال 2021 میں مغربی کنارے میں فلسطینیوں کے خلاف آباد کاروں کے تشدد میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا۔ رپورٹ میں اشارہ کیا گیا ہے کہ آباد کاروں نے فلسطینیوں پر جسمانی حملے، املاک پر حملے اور فلسطینیوں کے خلاف قومیت کے پس منظر میں جرائم کیے ہیں۔
رپورٹ کے مصنفین نے اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کا حوالہ دیا جس کے مطابق آباد کاروں نے 2021 کے دوران فلسطینیوں کے خلاف 496 حملے کیے، ان حملوں میں سے 370 حملوں میں املاک کو نقصان پہنچا اور 126 حملوں میں 2021 کے دوران تین فلسطینی مارے گئے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق آباد کاروں کے حملوں کی نوعیت میں تبدیلی آئی ہے۔اگر ماضی میں 3-4 آباد کاروں پر مشتمل افراد یا گروہوں کی طرف سے کارروائیاں کی جاتی تھیں تو اب یہ کارروائیاں کئی درجن افراد پرمشتمل گروہوں کے ذریعے کی جاتی تھیں۔
رپورٹ کے مطابق فلسطینیوں کے خلاف آباد کاروں کے پرتشدد حملوں کا جغرافیائی دائرہ بھی پہلی بار مغربی کنارے کے علاقے سیکٹر اے تک پھیل گیا ہے جہاں فلسطینیوں کو سکیورٹی اور شہری کنٹرول حاصل ہے۔
رپورٹ میں اشارہ کیا گیا کہ اسرائیلی فوج اور پولیس اہلکار عام طور پر فلسطینیوں کے خلاف آباد کاروں کے حملوں کو نہیں روکتے اور تشدد کی کارروائیوں کے مرتکب آباد کاروں کے خلاف شاذ و نادر ہی گرفتاری یا الزامات عائد کرتے ہیں۔