مقبوضہ فلسطین کے اندرونی علاقوں میں اسلامی تحریک کے سربراہ اور بزرگ فلسطینی رہ نما الشیخ راید صلاح نے کہا ہے کہ آج ہم مسجد اقصیٰ پر دراندازی اور حملوں کے بارے میں جو کچھ دیکھ رہے ہیں وہ مبارک الاقصیٰ میں تلمودی حاکمیت کے ساتھ مذہبی اسٹیٹس کو مسلط کرنے اور نئی صورت حال پیدا کرنے کی کوشش ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ صہیونی دشمن کی طرف سے مسلمانوں کے قبلہ اول کی شناخت تبدیل کرنے کے مکروہ عزائم بری طرح ناکام ہوں گے۔
’حریہ نیوز‘ کے مطابق الشیخ راید صلاح نے کہا کہ قابض ریاست کے مکروہ عزائم کا مقصد قبلہ اول پر دھاووں کو دہراتے ہوئے تلمودی نظام مسلط کرنا ہے۔ اسرائیلی ریاست انتہا پسند آباد کاروں کے مطالبے پر ہفتے کے تمام دنوں بہ شمول جمعہ اور رمضان کے مہینے میں قبلہ اول کو یہودیوں کے لیے دن رات کھولنےکی تیاری کررہا ہے تاکہ مسجد اقصیٰ کو مسلمانوں سے چھین لیا جائے اور فلسطینی مسلمانوں کو قبلہ اول سے دور کردیا جائے مگر دشمن کی چالیں بری طرح ناکام ہوں گی۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ “مسجد اقصیٰ میں یہودیوں کو عبادت کی اجازت دینےسے مقدس مقام میں مداخلت کا ایک نیا نمونہ متعارف کرایا جا رہا ہے، جیسے کہ رمضان کے مہینے میں خاموش نماز کے منظر سے ہٹ کر تلمودی حرکات اور اس کے ساتھ ہونے والی رسومات اور دعاؤں کی شکل میں سامنے آچکا ہے۔
شیخ الاقصیٰ نے اس بات پر زور دے کر کہا کہ قابض دشمن کی قبلہ اول کے خلاف تمام سازشیں بری طرح ناکام ہوں گی۔ دشمن کی تمام سازشوں اور ریشہ دوانیوں کے باوجود اپنی جگہ، ماحول، بقا اور خودمختاری پر قائم رہے گی اوراس پر خالصتاً فلسطینی، عرب، مسلمانوں کا حق ہوگا”۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ مسجد اقصیٰ پر دھاوا بولنے کی کوششیں کوئی نئی بات نہیں ہے بلکہ یہ 1967ء میں مسجد اقصیٰ پر قبضے کے ابتدائی دنوں سے شروع ہوئی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ “دشمن ہر مرحلے میں ایک مقصد لے کرآتا ہے جس کے ذریعے وہ اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ وہ قبلہ اول پر زیادہ سے زیادہ اختیار حاصل کرے۔
پیر کی صبح درجنوں آباد کاروں نے بابرکت مسجد اقصیٰ کے صحنوں پر دھاوا بول دیا اور اس کی کھلی بے حرمتی کی۔
آباد کاروں نے قابض افواج کی حفاظت میں مسجد اقصیٰ پر دھاوے کے دوران قابض اسرائیل کے پرچم لہرائے اور اسرائیلی ملی نغمے گئے۔
آباد کاروں کے یکے بعد دیگرے بڑے گروہوں نے مسجد کے صحنوں پر دھاوا بول دیا، جن میں یہودی طلباء بھی شامل تھے۔ انہوں نے اس دوران تلمودی رسمیں ادا کیں اور مسجد کے مشرقی حصے میں انہیں مبینہ “ہیکل سلیمانی” کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔