اسلامی تحریک مزاحمت “حماس” نے کل بدھ کے روز غرب اردن میں ایک یہودی آباد کار کو چاقو کے وار سے زخمی کرنے کے بعد جام شہادت نوش کرنے پرمبارک باد پیش کی ہے۔ اس کے ساتھ حماس نے شہید کے خاندان سے دلی ہمدردی کا بھی اظہار کیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ 18 سالہ سند محمد عثمان سماسرا کی شہادت نے ایک بار پھر ثابت کردیا ہے کہ فلسطینی قوم کی نئی نسل اپنے ملک پر قائم نام نہاد استعماری ریاست کے غاصبانہ قبضے کو مسترد کرتے ہوئے اپنی جانوں کی قربانی پیش کر رہی ہے۔
حماس نے بیان میں الخلیل میں ’حفات یہودا‘ بستی کے قریب ہونے والے اس فدائی حملے اور جرات مندانہ اقدام پر شہید کو خراج عقیدت پیش کیا۔ حماس نے دشمن کو کاری ضرب لگانے پرقوم کو مبارک باد پیش کی۔
حماس نے کہا کہ “یہ آپریشن ہمارے لوگوں کی جامع مزاحمت کی راہ پر گامزن ہونے کی تصدیق کرتا ہے۔ فلسطینی قوم قابض ریاست کے جرائم کا جواب اپنی جانوں کے نذرانے پیش کرکے دے رہے ہیں۔
اسرائیلی فوج اور فلسطینی اتھارٹی کے اعلان کے مطابق بدھ 11 جنوری کو مغربی کنارے میں ایک یہودی بستی کے قریب ایک فلسطینی نوجوان کو اسرائیلی فوج نے گولیاں مار کر شہید کردیا۔ اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ فلسطینی نوجوان کو اس وقت گولی ماری گئی جب اس نے ایک یہودی آباد کار کو چاقو کے وار سے زخمی کریا تھا۔
فلسطینی وزارت صحت نے کہا ہے کہ الظاہریہ قصبے سے تعلق رکھنے والے نوجوان سند محمد عثمان سمامرہ کو اسرائیلی قابض فوج “حوت یہودا” بستی کے قریب گولیاں مار کر شہید کیا۔ یہ یہودی بستی الخلیل کے جنوب میں فلسطینی شہریوں کی زمینوں پر قائم ہے۔
دوسری طرف اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ایک فلسطینی”دہشت گرد اسرائیلی شہری پر چاقو حملے کے بعد موت کی نیند سلا دیا گیا”۔
اسرائیلی ایمرجنسی ٹیموں کے مطابق فلسطینی نوجوان نے جنوبی مغربی کنارے میں واقع ’شیما‘ بستی کے قریب ایک فارم پر چاقو سے حملہ کیا۔ اسی ذریعے کے مطابق اس حملے میں ایک اسرائیلی زخمی ہوا۔ زخمی اسرائیلی کی کی عمر تیس سال ہے۔ اسے ہسپتال لے جایا گیا ہے تاہم اس کی جان خطرے سے باہر بیان کی جاتی ہے۔
فلسطینی خبر رساں ایجنسی ’وفا‘ کے مطابق سند محمد عثمان سمامرا کی عمر 19 سال ہے۔ 2023 کے آغاز سے مغربی کنارے میں اسرائیلی فائرنگ سے شہدی ہونے والا چھٹا فلسطینی ہے۔