غزہ (مرکز اطلاعات فلسطین فاونڈیشن ) فلسطین کی مقاومتی تحریک جہاد اسلامی کے رہنما خضر عدنان نے تاکید کے ساتھ کہا ہے کہ بھوک ہڑتال اسرائیلی جیلوں سے رہائی اور دہشت گردی کے خلاف مغربی و صیہونی بیانیے کو بدنام کرنے کا موثر ذریعہ ہے۔
جہاد اسلامی کے رہنما خضر عدنان نے فلسطینی قیدی خلیل عواودہ کی بھوک ہڑتال کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ بھوک ہڑتال فلسطینی قیدیوں کی تحریک اور رہائی کے علاوہ ہماری مجاہد ملت کی جدوجہد کا موثر ہتھیار ہے۔
خضر عدنان نے فارس نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ بھوک ہڑتال نے دہشت گردی کے بارے میں مغربی و صیہونی بیانیے اور امن و مفاہمت کے رواج کے لئے ہمارے دعوے کو آشکار کر دیا ہے، جو اسلامی، عربی اور دنیا کی تمام آزاد اقوام کے ساتھ آزادی، فخر اور وقار کے اعلیٰ انسانی تصورات کی ایک کڑی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھوک ہڑتال قابض حکومت کے خلاف ایک تحریک ہے اور یہ کہ خالی پیٹ ایک ایسا ہتھیار ہے، جو قابض حکومت کو ہمیں حراست میں لینے سے روکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھوک ہڑتال ہمارے قیدیوں اور ان کے اہل خانہ کی آزاد اور مضبوط اشراف کے طور پر پہچان کرواتی ہے۔
خضر عدنان نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی جیلوں میں اسیر برادران خلیل عواودہ، احمد اور عدال موسیٰ کی بہادرانہ بھوک ہڑتال انتظامی حراست کی مذمت کے ہزار بیانات اور مظاہروں سے بہتر ہے۔
یہ بیانات ایسے وقت میں سامنے آرہے ہیں جب الخلیل میں ’’ازنا‘‘ کے رہائشی خلیل عواودہ نے عارضی یا انتظامی حراست کے خلاف احتجاجاً 160 دنوں سے زائد عرصے سے بھوک ہڑتال کر رکھی ہے۔
اس سے پہلے خلیل عواودہ نے 111 روزہ بھوک ہڑتال کی، جسے صیہونیوں کی جانب سے مطالبات ماننے پر ختم کر دیا تھا۔ لیکن صیہونیوں کی جانب سے ان کے وعدوں کو نظر انداز کرنے کے ایک ہفتہ بعد خلیل عواودہ نے دوبارہ بھوک ہڑتال شروع کر دی۔
حال ہی میں غزہ کی پٹی پر صیہونی حکومت کے تین روزہ حملوں کے نتیجے میں 49 افراد کی شہادت کے بعد مصر کی ثالثی سے غزہ میں جنگ بندی ہوئی تھی اور اس حکومت نے خلیل عواودہ اور بسام السعدی کی رہائی کا وعدہ کیا تھا۔
بسام السعدی جہاد اسلامی کے گرفتار رہنماؤں میں سے ایک ہیں۔ لیکن صیہونی حکومت کی عدالت نے خلیل عواودہ کی رہائی کی مخالفت کرکے یہ ظاہر کیا ہے کہ یہ حکومت اپنے کسی وعدے کو پورا نہیں کرتی۔