مقبوضہ بیت المقدس ۔ مرکز اطلاعات فلسطین
اسرائیلی فوج نے بدھ کے روز مقبوضہ بیت المقدس کی العیساویہ میونسپلٹی میں ایک مقامی شہری حاتم ابو ریالہ کا مکان منہدم کر دیا۔ ابو ریالہ پر الزام تھا کہ انہوں نے مکان اسرائیلی حکام سے اجازت نامے کے بغیر تعمیر کیا تھا۔
یاد رہے حاتم ابو ریالہ کا مکان پہلی مرتبہ 1999 میں گرایا گیا تھا۔ اس وقت ان پر بھاری جرمانے کے علاوہ قید کی سزا بھی سنائی گئی جس کا نفاذ جرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں ہوا تھا۔ دوسری مرتبہ ان کا مکان 2009 میں گرایا گیا۔ اس ظالمانہ کارروائی کے دوران ابو ریالہ بلندی سے زمین پر گرے جس کی وجہ سے ان کا آدھا جسم مفلوج ہو گیا۔
وكانت المرة الأولى التي هدمت قوات الاحتلال منزل حاتم أبو ريالة عام 1999، وفرضت عليه مخالفات مالية، كما حكم بالسجن الفعلي بدعوى عدم دفع غرامة مالية، وخلال عملية هدم منزله عام 2009 أصيب بشلل نصفي بعد وقوعه من علو.
اب پانچویں بار ابو ریالہ کا گھر مسمار ہونے پر ان کے اہل خانہ پریشانی کا شکار ہو گئے ہیں جبکہ القدس کے سعفاط مہاجر کیمپ کے الجدار ریجن میں قابل فوج اور نوجوانوں کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔
ناجائز اسرائیلی ریاست کے قیام سے ہی مختلف حیلوں بہانوں سے تل ابیب فلسطینیوں کے مکان مسمار کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ النکبہ کے بعد سے لے کر اب تک اسرائیل 500 دیہات اور فلسطینی میونسپلیٹز زمین بوس کر چکا ہے۔
اسرائیلی قیام سے اب تک فلسطینیوں کے ایک لاکھ ستر ہزار گھر دھا چکا ہے۔ النکبہ کے دوران 1948 میں صہیونی ریاست کے زیر قبضہ جانے والے علاقوں سے دس لاکھ فلسطینی جبری ہجرت پر مجبور ہوئے، اب ان مہاجرین کی تعداد ستر لاکھ تک جا پہنچی ہے۔