امریکن بار ایسوسی ایشن نے قابض اسرائیلی حکام کی جانب سے چھ فلسطینی امدادی اداروں کو ’دہشت گرد‘ قرار دینے کے فیصلے کے خلاف احتجاج کیا ہے۔
بارنے گذشتہ سال اسرائیلی حکام کی طرف سے چھ فلسطینی فلاحی اور سماجی تنظیموں کو دہشت گرد گروپ قرار دینے کی مذمت کی ہے۔
امریکی بار ایسوسی ایشن نے ان اقدامات کو اسرائیلی ریاست کی فلسطینیوں کے فلاحی اور سماجی منصوبوں میں کھلی مداخلت قرار دیا۔
بار یونین کے صدر ریجینلڈ ایم ٹرنر نے اسرائیلی وزیر اعظم نفتالی بینیٹ کو ایک خط بھیجا ہے جس میں “لوگوں یا تنظیموں کو ان کے حقوق سے غلط طریقے سے محروم کرنے کے لیے استعمال کیے جانے والے طریقہ کار کے بارے میں بین الاقوامی برادری کے خدشات کا اظہار کیا گیا ہے۔
ٹرنر نے کہا کہ “قانون کی حکمرانی کو آگے بڑھانا یونین کے چار مقاصد میں سے ایک ہے، جس میں انسانی حقوق اور مناسب عمل سمیت منصفانہ قوانین کے لیے کام کرنا، سب کے لیے انصاف تک رسائی کو یقینی بنانا، قانونی پیشے اور عدلیہ کی آزادی کا تحفظ اور حکومتوں کو جوابدہ بنانا شامل ہے۔
مکتوب میں کہا گیا کہ متعدد تنظیموں اور عہدیداروں نے خدشات کا اظہار کیا ہے کہ فلسطینی تنظیموں کو دہشت گرد قرار دینے کا فیصلہ مبہم یا غیر مصدقہ الزامات کی بنیاد پردیا گیا ہے۔ اس کے نتیجے میں انسانی حقوق کی سرگرمیوں پر ضرب لگی ہے۔
گزشتہ سال اکتوبر میں اسرائیل نے فلسطینی انسانی حقوق کے چھ اداروں کو “دہشت گرد تنظیموں میں شامل کیا تھا۔ ان میں ضمیر فاؤنڈیشن، الحق فاؤنڈیشن، ایگریکلچرل ورک کمیٹیز، یونین آف ویمن فلسطین اور بیسان سینٹر فار ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ شامل ہیں۔