روس نے اسرائیلی وزیر خارجہ یائر لپیڈ کے اس مطالبے کی مذمت کی ہے کہ جس میں انہوں نے روسی ہم منصب سرگئی لاوروف کے ایک حالیہ بیان کو یہودی دشمنی کا مظہر قرار دیا تھا۔
روسی وزارت خارجہ نے منگل کو ایک بیان میں کہا کہ لیپڈ نے ایک بیان دیا ہے جو “تاریخ کے خلاف ہے۔”
انہوں نے کہا کہ مغرب اب بھی اس بات پر بحث کر رہا ہے کہ آیا یوکرین میں نازی موجود ہیں اور اس نے اپنی بحث میں یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کی یہودی نسل کا حوالہ دیا تھا۔
منگل کوروسی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ “تاریخ میں یہودیوں اور نازیوں کے درمیان تعاون کی المناک مثالیں موجود ہیں۔”
روسی وزارت خارجہ نے ایک پریس بیان میں اشارہ کیا کہ اسرائیلی وزیر خارجہ یائر لپیڈ کے بیانات “تاریخ کے خلاف ہیں، اور کیف میں نو نازی حکومت کی حمایت کرنے کے لیے موجودہ اسرائیلی حکومت کے انداز کو واضح کرتے ہیں۔”
اسرائیلی وزیر نے بیان دیا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ “یہودیوں نے ہولوکاسٹ کے دوران خود کو تباہ نہیں کیا اور یہودیوں پر یہود دشمنی کا الزام لگانا یہودیوں کے خلاف نسل پرستی کی بدترین شکل ہے۔”
پیر کو اسرائیلی وزارت خارجہ نے روسی سفیر کو طلب کرکے روسی سفیر کے یہودیوں اور نازیوں کے درمیان تعلقات کے بارے میں بیان پر سخت احتجاج کیا۔
اسرائیلی آرمی ریڈیو نے رپورٹ کیا کہ لاوروف نے اتوار کے روز ایک اطالوی ٹیلی ویژن سٹیشن کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ “حقیقت یہ ہے کہ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی ایک یہودی ہیں اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ان کے ملک میں نازی عناصر نہیں ہیں۔”
قابل ذکر ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پوتین نے یوکرین کے ساتھ جنگ کے آغاز میں کہا تھا کہ ماسکو ’نو نازیوں‘ سے لڑ رہا ہے۔
قبل ازیں اسرائیلی ریاست نے لاوروف کے یہودی نژاد نازی رہ نما ایڈولف ہٹلر کے حوالے سے مذمت کی تھی۔انہوں نے کہا تھا کہ یہ ایک “ناقابل معافی” جھوٹ اور ہولوکاسٹ کی ہولناکیوں کی بدترین مثال ہے۔
کئی مغربی ممالک کے رہ نماؤں نے لاوروف کے بیانات کی مذمت کی اور یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے روس پر دوسری جنگ عظیم کے سبق بھولنے کا الزام لگایا۔