فلسطینی مجلس قانون سازکے ڈپٹی اسپیکر ڈاکٹر احمد بحر نے مغربی کنارے میں “فتح” کی غیر آئینی حکومت کے وزیراعظم سلام فیاض کے اس فیصلے کی شدید مذمت کی ہے جس میں انہوں نے غزہ کو نظرانداز کرتے ہوئے مغربی کنارے کی حدود میں پارلیمانی انتخابات کے انعقاد کا اعلان کیا ہے۔ احمد بحرکا کہنا ہے کہ پورے فلسطین کے ایک چھوٹے سے حصے میں انتخابات کا اعلان فلسطینیوں کو مزید تقسیم کرنے اور اختلافات کی خلیج کو گہرا کرنے کی سازش ہے۔
اتوارکے روزغزہ میں اپنے ایک بیان میں فلسطینی مجلس قانون سازکے ڈپٹی اسپیکرکا کہنا تھا کہ “سلام فیاض کے اس فیصلےسے فلسطینی عوام کے” بے وطنی کے منصوبے” کو مزید تقویت ملے گی، سلام فیاض اوران کی جماعت پہلے ہی فلسطین کوٹکڑوں میں تقسیم کرنے کے لیے کوشاں ہے اور صرف مغربی کنارے کی حد تک انتخابات کا اعلان انہی کوششوں کا حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ “سلام فیاض کی جانب سے انتٓخابات کا اعلان ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جبکہ تمام سیاسی جماعتیں مصالحت کے لیے کوشش کر رہی ہیں، سلام فیاض کا فیصلہ مفاہمت اورمصالحت کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہو گا”۔
احمد بحرنے فلسطینی اتھارٹی سے مطالبہ کیا کہ وہ ایسے فیصلوں اور اعلان سے سختی سے اجتناب کرے جس سے فلسطین میں اختلافات اور انارکی میں مزید اضافے کا خدشہ ہو، انہوں نے مزید کہا کہ فلسطینی اتھارٹی اور سلام فیاض کی حکومت رواں سال جولائی میں پارلیمانی انتخابات کا فیصلہ واپس لے، تمام فلسطینی قیدیوں اور حماس کے سیاسی اسیروں کو رہا کرے، فلسطین میں مفاہمت کی راہ میں رکاوٹ پیدا کرنے والے بیرونی مداخلت اور دباؤ سے خود کو آزاد کرے اور فلسطین میں انتخابات سے قبل مفاہمت کے عمل کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کرے۔
احمد بحر نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی اور سلام فیاض قومی مفادات کے خلاف کام کر رہے ہیں، وہ صرف امریکا اور اسرائیل کے دباؤ اور ان کی منشا کے مطابق فیصلے کر کے قوم کو مشکلات سے دوچار کر رہے ہیں، انہیں فلسطینی عوام کی نمائندگی کا قطعاً کوئی حق نہیں۔
ڈپٹی اسپیکر نے اردنی بادشاہ عبداللہ ثانی کی جانب سے فلسطینی وزیرداخلہ فتحی حماد کا مفت علاج کرانے کے اعلان کا خیرمقدم کرتے ہوئے ان کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ اردن نے ہمیشہ فلسطینی عوام کی خدمت اور بہبود کے لیے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا، اس ضمن میں اردن کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
واضح رہے کہ سلام فیاض نے گذشتہ روزاعلان کیا ہے کہ ان کی حکومت رواں سال جولائی میں مغربی کنارے میں پارلیمانی انتخابات کرانے کی تیاری کر رہی ہے۔