اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے سیاسی شعبے کے رکن محمد نزال نے کہا ہے کہ صہیونی دشمن کی جانب سے فلسطینی عوام کو درپیش چیلنجز کا مقابلہ صرف مسلح مزاحمت ہی سے کیا جا سکتا ہے، انہوں نے سلام فیاض کی طرف سے اسرائیلی جارحیت کا مقابلہ کرنےکے لیے اپنے تاثرات”گینز بک” میں درج کرانے کےاعلان کو بزدلی قرار دیتے ہوئے کہا کہ مسلح مزاحمت دشمن کو ہر محاذ پر شکست دینے کے لیے کافی ہے۔ گینز بک میں تاثرات درج کرنے فلسطینیوں کو ان کے حقوق نہیں دلائے جا سکتے۔
شام کے دارالحکومت دمشق کے نواحی علاقے “دمر” میں حماس کے زیراہتمام “ہفتہ شہداء” کے سلسلے میں منعقدہ ایک عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مغربی کنارے میں “فتح” کی اتھارٹی کو اسرائیل کا مقابلہ کرنے، بیت المقدس کے تحفظ اور یہودی آباد کاری کی روک تھام سے کس نے روک رکھا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سلام فیاض کا اسرائیل کی طرف سے فلسطینی قوم کو درپیش مشکلات کے حوالے سے”گینزبک آف ورلڈ ریکارڈ” میں اپنا احتجاج ریکارڈ کرانے کا اعلان بزدلی اور فلسطینی” قوم کے ساتھ بدترین مذاق ہے”
محمد نزال نے استفسارکیا کہ ” سلام فیاض بتائیں کہ آیا عالمی ریکارڈ بک میں تاثرات درج کرنے سے فلسطین پرغاصب صہیونیوں کا قبضہ ختم ہوجائے گا، یا اس سے اسرائیل کی ریاستی دہشت گردی ختم اور فلسطینیوں کو ان کے سلب شدہ حقوق مل جائیں گے”۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی قوم کی شناخت، اس کی تاریخ، تہذیب، ثقافت اور سرزمین کا تحفظ الفاظ سے نہیں بلکہ عملی اقدامات سے ممکن ہے اور اس کا واحد راستہ مسلح مزاحمت ہے۔
حماس کے راہنما نے فلسطین کی موجودہ سیاسی، اقتصادی اور سیکیورٹی کی صورت حال کے حوالے سے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ “یہ امر نہایت افسوسناک ہے کہ فلسطین کی سیکیورٹی کی نگرانی امریکی جنرل کیٹ ڈائٹون کر رہے ہیں اور فلسطینی معیشت کو معزول برطانوی وزیراعظم ٹونی بلیئرکے حوالے کیا گیا جبکہ فلسطین کی سیاست پر سلام فیاض جیسے قوم دشمن لوگ مسلط ہیں”۔
محمد نزال نے عرب ممالک کی جانب سے اسرائیل کے فلسطینیوں کو مغربی کنارے سے نکال باہر کرنے کے فیصلے پر اختیار کردہ موقف پر شدید تنقید کی اور کہا کہ عربوں کی خاموشی فلسطینی عوام کی مشکلات میں اضافے اور صہیونی جارحیت کی حوصلہ شکنی کر رہی ہے۔
اسرائیل فلسطینیوں کو ان کے اصلی وطن سے بے دخل کر رہا ہے عرب ممالک کو چاہیے کہ وہ فلسطینیوں کے تحفظ کے لیے غاصبوں کو نکال باہر کرنے میں مدد فراہم کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے فلسطینیوں کے مغربی کنارے سے نکالے جانے کے فیصلے کے بعد فلسطینی عوام عرب لیگ سے سخت ردعمل کی توقع رکھتے ہیں، تاہم ابھی تک کسی قسم کا رد عمل سامنے نہ آنے سے مایوسی میں اضافہ ہو رہا ہے۔
محمد نزال نے عرب ممالک کی طرف سے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاھو کو صہیونی ریاست کے قیام کی سالگرہ پر مبارک باد کے پیغامات کو افسوسناک قرار دیا اور کہا کہ دشمن ہماری سرزمین پر قابض ہے، ایسے میں عرب ممالک اپنی سرزمین پر قابض دشمن کو کیسے مبارک باد دے سکتے ہیں۔