اسرائیلی انٹیلی جنس سروس (شن بیٹ) کے ایک سابق سینیر افسر نے ایجنسی کی حالیہ ناکامیوں کا راز فاش کر دیا۔ انکا کہنا ہے کہ حالیہ عرصے کے دوران اسرائیل پر ہونے والے حملوں سے واضح ہوتا ہے کہ اسرائیلی سیکیورٹی سسٹم فلسطینی مزاحمت کے سامنے بری طرح پٹ گیا ہے۔
رام اللہ کے علاقے کے سابق اہلکار گونن بین یتزاک نے کہا کہ حالیہ برسوں میں شن بیٹ کے ٹیکنالوجی کے ذریعے معلومات پر زیادہ انحصار نے زمین پر ہونے والے واقعات کے ساتھ رفتار برقرار رکھنے کی صلاحیت کو کمزور کر دیا ہے، خاص طور پر ان سیلزکے اندر جو تکنیکی ذرائع سے دور رہتے ہیں۔ انہوں نے ٹیکنالوجی آلات استعمال نہ کرنےوالے فلسطینیوں سے نمٹنے یں اسرائیلی فوج کی ناکامی کا بھی اعتراف کیا۔
افسر نے نشاندہی کی کہ “اسرائیلیوں کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ پریشان ہونا شروع کر دیں، جب کہ شن بیٹ اب تک حالیہ کارروائیوں کی ایک سیریز کو روکنے میں ناکام رہا ہے جس میں 14 اسرائیلیوں کی جانیں گئیں اور درجنوں زخمی ہوئے۔”
“بین یتزاک” نے شن بیٹ پر الیکٹرانک نگرانی کے عادی ہونے اور فلسطینی علاقوں کے اندر ایجنٹوں کو بھرتی کرنے میں کوتاہی کا الزام لگایا۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ صورت حال دو دھائیوں قبل کی سابقہ صورتحال کے برعکس ہو چکی ہے۔