عوامی محاذ برائے آزادی فلسطین غزہ کی جنرل کمان نے اس بات پر زور دیا ہے کہ بابرکت فلسطینی سر زمین کی آزادی اور عوام کا دفاع مزاحمت کی راہ پر چلنے سے ہی ممکن ہے۔ “مزاحمت کی لو کو فروزاں رکھنے کے لیے تمام فلسطینی مزاحمتی جماعتیں مل کر کام کریں۔”
ان خیالات کا اظہار پی ایف ایل پی کی جنرل کمان کے رکن لوئی القریوطی نے ہفتے کے روز غزہ میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس نیوز کانفرنس کا اہتمام تنظیم کے 51 ویں یوم تاسیس کے سلسلے میں کیا گیا تھا۔ لوئی القریوطی نے صہیونی دشمن کے مقابلے کے لئے “مزاحمت کو تزویراتی آپشن” کے طور پر تھامے رکھنے کے عہد کی تجدید کی ۔لوئی القریوطی نے کہا کہ پاپولر فرنٹ دریائے اردن کے مغربی کنارے سے بحر متوسطہ کے درمیان واقع ارض فلسطین کی بازیابی کے لئے سرگرم عمل ہے۔
ہم یہاں سے فلسطینیوں کی بیدخلی اور انہیں دوسرے ملکوں میں آباد کرنے جیسے اسرائیلی منصوبوں کو ناکام بنانے کے لئے سرگرداں ہیں۔ یو این کی قرارداد 1650 میں مغربی کنارے کے فلسطینیوں کو بیدخل کرنے کی بات کی گئی ہے۔ ہم ان اسرائیلی اقدامات کو فلسطینیوں کی نسلی تطیرن کا ایک نیا منصوبہ سمجھتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل کی جانب کی جانے والی حالیہ کوششیں اس بات کی متقاضی ہیں کہ تمام فریق ان کا مل جل کر مقابلہ کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ یو این قرارداد پر عملدرآمد امریکا سے فون پر گفتگو کر کے نہیں رکوایا جا سکتا اور نہ ہی واشنگٹن سے اس قرارداد پر عمل درآمد رکوانے کی اپیلیں کارگر ثابت ہو سکتی ہیں۔ القریوطی کا کہنا تھا کہ تمام پلیٹ فارمز پر مزاحمت کو فروغ دیکر ہی اس قرارداد کے نفاذ کو روکا جا سکتا ہے۔
پی ایف ایل پی کے رہ نما کا کہنا تھا کہ مصالحت کا منصوبہ دم توڑ چکا ہے۔ اس سے فلسطینیوں کو چنداں فائدہ نہیں پہنچا ہے۔ امریکی نمائندے جارج میچل کا حالیہ دورہ مشرق وسطی سے بھی صورتحال میں بہتری کی امید نہیں۔ انہوں نے فلسطین کی مزاحتمی تنظیموں پر زور دیا کہ وہ تمام قیدیوں کی رہائی سے متعلق اپنی شرائط پر ڈٹی رہیں۔