فلسطینی مجلس قانون سازکے ڈپٹی اسپیکر ڈاکٹر احمد بحر نے فلسطینی صدرمحمود عباس کو خبردار کیا ہے کہ وہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاھوکی طرف سے فلسطینی ریاست کی تجویز قبول نہ کریں، انہوں نے کہا کہ مسئلہ فلسطین کو سیاسی کھلاڑہ نہ بنایا جائے اورنہ ہی بے سود مذاکرات فلسطینی عوام کو سواری بنایا جائے۔
جمعہ کے روزاپنے ایک بیان میں ڈاکٹر احمد بحرنے کہا کہ محمود عباس بیت المقدس جیسے “کور ایشوز” اوردیگر بڑے مسائل کونظر انداز کر کےدشمن صہیونی وزیراعظم نیتن یاھوکی عارضی سرحدوں پرمشتمل فلسطینی ریاست کی تجویز قبول نہ کریں، کیونکہ بیت المقدس کا تنازعہ ہی فلسطینی مسئلے کی بنیادی ہے”۔ انہوں نے کہا کہ امریکی مندوب برائے مشرق وسطیٰ جارچ میچل صرف فلسطینیوں پر دباؤ ڈال سکتے ہیں اسرائیل کے سامنے جرات مندانہ موقف اختیارنہیں کر سکتے۔
ڈاکٹراحمد بحر کا کہنا تھا کہ فلسطینی مجلس قانون ساز صہیونی وزیراعظم کی طرف سے عارضی سرحدوں پر مشتمل فلسطینی ریاست کو”ایک خطرناک سازش” قرار دیتی ہے، انہوں نے یہ تجویز ایک ایسے وقت میں دی ہے جبکہ امریکی مندوب برائے مشرق وسطیٰ علاقے کےدورے پر ہیں تا کہ امریکا کو یہ پیغام دیا جا سکے کہ اسرائیل فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے تیار ہے۔
انہوں نے کہا کہ انہیں خدشہ ہے فلسطینی صدرمحمود عباس اسرائیل اور امریکا کے دباؤکا شکار ہو جائیں گے اور وہ صہیونی وزیراعظم کی جانب سے پیش کردہ پیشکش قبول کر لیں گے جو فلسطینی عوام کے بنیادی حقوق پر ڈاکے سے کم نہیں۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ مسئلہ فلسطین کو سیاسی اکھاڑا نہ بنایا جائے اور نہ ہی بے سود مذاکرات اور فلسطینیوں کی حقوق کی سودے بازی کے لیے اسے سواری کے طور پراستعمال کیا جائے، فلسطین میں چاہے کوئی بھی شخص کسی بھی سیاسی قد کاٹھ کا حامل ہو یا اس کا کوئی بھی مقام ومرتبہ ہو اسے فلسطینی عوام کے بنیادی حقوق کو پامال کرنے یاان پر سودے بازی کرنے کا مینڈیٹ نہیں دیا جا سکتا۔ فلسطینی قوم کے مسلمہ حقوق پرکوئی بھی سمجھوتہ ہزاروں فلسطینی شہداء کےخون سے غداری ہو گی، جسے فلسطینی عوام کسی صورت میں قبول نہیں کریں گے۔
فلسطینی مجلس قانون سازکے ڈپٹی اسپیکرنے کہا کہ اسرائیل فلسطینی اتھارٹی کو بلیک میل کرکے اور چند سہولیات کی فراہمی کے ساتھ اپنی مرضی کے مذاکرات پر آمادہ کرنے کے لیے کوشاں ہے۔ انہوں نے فلسطینی اتھارٹی سےمطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کی گمراہ گن اوردھوکہ دہی پر مبنی سہولیات کی فراہمی کی چنگل میں نہ آئیں، اسرائیل مغربی کنارے سے بعض مقامات پر فوجی چوکیاں ختم کر کے اور فلسطینیوں کوکسی حد تک نقل وحرکت کی سہولیات فراہم کرکے فلسطینی اتھارٹی کو بلیک میل کرنا چاہتا ہے۔
امریکی مندوب برائے مشرق وسطیٰ جارج میچل کے دورہ اسرائیل کے بارے میں تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امریکا صرف فلسطینی عوام پر دباؤ ڈال سکتا ہے وہ اسرائیل کو مقبوضہ بیت المقدس میں یہودی آباد کاری سے باز رکھنے کے لیے اس پر کسی بھی قسم کا دباؤ نہیں ڈال رہا اور “ڈو مور” کا مطالبہ صرف فلسطینیوں سے کیا جاتا ہے۔