اسلامی تعاون تنظیم [او آئی سی] نے فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی فوج کے حملوں اور نہتے فلسطینیوں کے ماورائے عدالت قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
منگل کواسلامی تعاون کی تنظیم نے ایک بیان میں اسرائیلی افواج کی طرف سے کیے جانے والے پے در پے حملوں کو “فیلڈ ایگزیکیشن جرائم” قرار دیا جن میں تین فلسطینی شہری شہید ہوگئے۔
ایک پریس ریلیز میں “او آئی سی ” نے واضح کیا کہ اس سال کے آغاز سے اب تک 20 فلسطینیوں کو نام نہاد سیکیورٹی آپریشنز میں شہید کیا گیا ہے۔ یہ تناسب فلسطینی عوام کے خلاف جاری جرائم اور حملوں میں خطرناک اضافہ” کی نمائندگی کرتا ہے۔
تنظیم نے قابض حکام کو کشیدگی کے نتائج کے لیے مکمل طور پر ذمہ دار ٹھہرایا اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینی عوام کو بین الاقوامی تحفظ فراہم کرے اور اسرائیل کو فلسطینیوں کے خلاف مسلسل خلاف ورزیوں کے لیے جوابدہ ٹھہرایا جائے۔
قابض اسرائیلی فوج نے منگل کی صبح مغربی کنارے اور صحرائے نقب میں الگ الگ واقعات میں تین فلسطینی نوجوان شہید کر دیے۔
مقامی ذرائع کے مطابق، نابلس کے مشرق میں بلاطہ پناہ گزین کیمپ میں ایک مطلوب شہری کی گرفتاری کے لیے آئی او ایف کی کارروائی کے دوران ایک نوجوان کو گولی مار کر شہید اور سات دیگر کو زخمی کر دیا گیا۔
ہلالِ احمر کے اہلکار احمد جبریل نے تصدیق کی کہ 17 سالہ نادر ریان بلاطہ کیمپ میں اسرائیلی اہلکاروں کی گولی کا نشانہ بن گیا۔
مقامی ذرائع نے وضاحت کی کہ اسرائیلی فوجیوں نے القدس گلی سے بلاطہ کیمپ پر دھاوا بولا اور عمار عرفات نامی مطلوب شہری کو اس کے گھر کا گھیراؤ کرنے کے بعد اغوا کر لیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ کیمپ میں گرفتاری کی کارروائی کے دوران مقامی نوجوانوں کی اسرائیلی فوجیوں سے جھڑپ بھی ہوئی۔
فوجیوں نے واقعات کے دوران براہِ راست گولہ بارود کا استعمال کیا۔ پانچ نوجوان مبینہ طور پر زخمی ہوئے۔ ان میں سے ایک 14 سالہ بچہ تھا جسے تشویشناک حالت میں نابلس کے رفیدیا اسپتال لے جایا گیا۔