قابض اسرائیلی افواج نے فروری 2022 کے دوران مقبوضہ بیت المقدس شہر میں اپنے حملے جاری رکھے۔ انہوں نے یہودی آباد کاری کے لیے وقف پالیسی اور مقبوضہ شہر کی شناخت کو تبدیل کرنے کی کوشش، الشیخ جراح محلے سے فلسطینیوں کو بےدخل کرنے اور آباد کاروں کے ذریعے مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی جاری رکھی۔
فروری کے دوران مقبوضہ بیت المقدس میں قابض حکام کے ہاتھوں خلاف ورزیوں کے بارے میں “یورپینز فار یروشلم” کی ماہانہ رپورٹ میں اس بات کی نشاندہی کی گئی ہے کہ قابض فوج نے 1372 خلاف ورزیاں کیں جو کہ 15 اقسام کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں تقسیم کی گئیں۔
ان میں سے زیادہ تر خلاف ورزیاں پیچیدہ ہیں اور ان خلاف ورزیوں میں سب سے نمایاں مار پیٹ اور بدسلوکی کے واقعات ہیں جن کا تناسب 16. فی صد رہا۔ گھروں سے بے دخل کرنے کے 16.1 فیصد، دھاووں کے 14.6 فی صد واقعات رونما ہوئے جب کہ گرفتاریوں کے واقعات کی شرح 13.9 فی صد ہے۔
مقبوضہ بیت المقدس کے الشیخ جراح محلے میں قابض فوج اور آباد کاروں کے بڑے پیمانے پر حملوں کے واقعات سامنے آئے۔ 12 فروری سے اسرائیلی فوج نے الشیخ جراح میں روزانہ کی بنیاد پر پر تشدد حملے شروع کیے۔
الشیخ جراح محلےمیں قابض حکام کی غنڈہ گردی اپنے عروج پر رہی۔ اس دوران انتہا پسند رکن کنیسٹ ایتامربن گویر انتہا پسند یہودیوں کی قیادت کر رہے تھے۔ بن گویر نے شیخ جراح کے مقام پر سالم خاندان کی زمین پر قبضہ کر کے وہاں دفتر قائم کیا۔