جمعرات کو 14 لاطینی امریکی ممالک کے 220 دانشوروں نے اسرائیلی تعلیمی اداروں کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے مقبوضہ فلسطین میں فلسطینیوں کے خلاف “نسل پرستی ” کی پالیسی کی مذمت کی اور اسرائیل کو فلسطینیوں کے خلاف نسل پرستی کا مرتکب قرار دیا۔
کولمبیا میں بی ڈی ایس انٹرنیشنل موومنٹ کی طرف سے جاری کردہ 220 پروفیسرز اور لیکچررز کے دستخطوں پر مشتمل ایک بیان کے مطابق دستخط کنندگان نے عہد کیا ہے کہ وہ اسرائیلی ریاست سے کسی قسم کی فنڈنگ حاصل کرنے سے انکار کریں گے جو کہ “نسل پرستی” میں ملوث ہیں اور کسی بھی تعلیمی تعاون یا تبادلے میں حصہ لینے سے گریز کریں گے۔
بیان میں لاطینی امریکا کی یونیورسٹیوں سے اپنے اسرائیلی شراکت داروں اور “اسرائیل” کے ساتھ ملی بھگت کرنے والی یونیورسٹیوں کے ساتھ تعاون معطل کرنے کی درخواست کی ہدایت کی گئی ہے۔
اسی تناظر میں اسرائیل کے بائیکاٹ کے لیے گلوبل موومنٹ کی برازیلی شاخ کے ایک کارکن فیبیو بوسکو نے کہا کہ “اسرائیل” کے بائیکاٹ میں 220 لاطینی امریکی ماہرین تعلیم کا شامل ہونا اور اس کی نسل پرستی میں ملوث تعلیمی اداروں کو بے نقاب کرنے کے لیے بہت اہم ہے۔ اس سے صہیونی ریاست کی طرف سے دہائیوں کے دوران کیے گئے جرائم کو بے نقاب کرنے میں مدد ملے گی۔
قدس پریس کو دیے گئے بیانات میں باسکو نے زور دیا کہ بائیکاٹ کی مہم میں ماہرین تعلیم کا کردار بہت اہم ہے کیونکہ وہ روزانہ کی بنیاد پر اپنے طلباء پر سب سے زیادہ اثر و رسوخ رکھتے ہیں اور ان کے پاس رائے عامہ کو درست کرنے کے بہت سے ذرائع ہیں۔