طولکرم میں فلسطینی مجلس قانون ساز کے رکن انجینئر عبد الرحمان زیدان نے عباس ملیشیا کی جانب سے طولکرم کی مرکزی بڑی مساجد ائمہ کے تبادلے کی مہم پر شدید غم وغصہ کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عباس ملیشیا میں ائمہ مساجد، خطبا، مشہور مبلغین کو مساجد سے ہٹانے کے اعلان سے شہریوں میں شدید اضطراب پیدا ہو گیا ہے۔
منگل کے روز اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ طولکرم میں سیکیورٹی اقدامات کے نام پر کی جانے والی متعصبانہ کارروائیوں کو شہر بھر کے لوگوں نے سختی سے مسترد کر دیا ہے۔ بالخصوص بڑی مساجد کے ائمہ کے دور دراز مساجد کی طرف تبادلے اور اوقاف کے ڈائریکٹر کی طرف سے ان کی جگہ نئے ائمہ مساجد کی تعیناتی پر شدید غم وغصہ پایا جاتا ہے۔
زیدان نے شہر میں عباس ملیشیا کے اوچھے ہتھکنڈوں پر غم وغصہ کا اظہار کیا ہے اور کہا عوام میں خاص عزت وشرف کے مقام کے حامل ائمہ کے تبادلوں سے علاقے میں انتشار پھیلنے کا شدید خطرہ ہے۔
زیدان نے مساجد کے ائمہ کو برطرف کرنے اور ان کی جگہ پر علم و تقوی اور تجربہ میں کم درجہ پر فائز ائمہ کی تعیناتی کی سختی سے تردید کی۔ انہوں نےکہا کہ حالیہ سیکیورٹی انتظامات کی وجہ سے مساجد میں نمازیوں کی حاضری کم ہو جائے گی جو اسلام کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔