اسرائیلی حکام نے فلسطینی مجلس قانون ساز کے رکن اور وزیر وصفی قبہا کومقبوضہ فلسطین میں” صحرائے نقب” کی جیل سے ان کی مسلسل 35 ماہ کی اسیری کے بعد آج رہا کر دیا ہے۔ قابض صہیونی فوج نے انہیں تین سال قبل مجلس قانون ساز کے اراکین اور وزرا کی گرفتاری کے لیے شروع کی گئی مہم کے دوران حراست میں لیا تھا۔
انجینئر وصفی قبھا اپنی زندگی کے آٹھ سال مختلف ادوار میں صہیونی جیلوں میں گذار چکے ہیں ۔ آخری مرتبہ انہیں قابض فوج نے 23 مئی 2007ء کو مغربی کنارے کےشہر جنین سے حراست میں لیا تھا۔ یہ ان کی زندگی کی طویل ترین مدت اسیری ہے۔
وصفی قبھا فلسطینی حکومت میں وزارت کے قلم دان سنبھالنے کے ساتھ ساتھ ایک بہترین ادیب اور جنین کے نامور قلم کار بھی ہیں، انہوں نے اسرائیلی جیل میں رہ کر بھی صہیونیت کے خلاف اپنے قلم سے جہاد جاری رکھا اور ان کی اسیری کےدوران بھی ان کے مضامین عربی اخبارات و جرائد کی زینت بنتے رہے ہیں۔
قلم دان وزات سنبھالنے سے قبل انجیئنر وصفی قبہا جنین کی بلدیہ کے اہم رکن بھی رہ چکے ہیں۔
ان کی گرفتاری سےقبل اسرائیلی فوج اور عباس ملیشیا کی جانب سے انہیں متعدد مرتبہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا جبکہ دو مرتبہ ان کی گاڑی کو آگ بھی لگائی گئی۔ تحریک آزادی کے لیے ان کی خدمات پر وہ صہیونی حکام کی آنکھوں میں کانٹے کی طرح کھٹک رہے ہیں اور قابض فوج انہیں متعدد مرتبہ جان سے مار ڈالنے کی دھمکیاں بھی دے چکی ہے۔
ادھرصہیونی جیل سے رہائی کے بعد جنین میں ان کے گھر میں پرجوش استقبال کیا جا رہا ہے، جہاں مقامی شہریوں اور حکومتی شخصیات کی بڑی تعداد بھی شریک ہے۔ اس موقع پر وصفی قبہا کی اہلیہ نے مرکز اطلاعات فلسطین سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہیں آج نہایت خوشی ہے کہ اسرائیلی حکام نے وصفی قبہا کو رہا کر دیا۔
انہوں نے کہا کہ قبہا نے صہیونی عقوبت خانوں میں اسیری کے دوران ہر طرح کاتشدد برداشت کیا تاہم اپنےعزم راسخ پر آنچ نہیں آنے دی۔ جیل سے رہائی کے بعد بھی وہ فلسطین کی آزادی کے لیے موثر کردار ادا کرتے رہیں گے۔