کراچی (فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات ) عسکری تجزیہ کار جنرل ریٹائرڈ غلام مصطفیٰ نے کہا ہے کہ ایران ، پاکستان اور ترکی اسرائیل ، بھارت اور امریکا کے خلاف حکمت عملی ترتیب دیتے ہیں تو عرب ممالک کے پاس بھی کوئی چارہ نہیں رہے گا کہ وہ ہمارا ساتھ دیں۔
عرب مسلم ممالک کے فلسطین پر قابض صیہونی ریاست اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات کی بحالی کے مقبوضہ کشمیر اورمقبوضہ فلسطین پراس کے اثرات سے متعلق ویبار سے خطاب کرتے ہوئے عسکری تجزیہ کار جنرل ریٹائرڈ غلام مصطفیٰ نے کہا ہے کہ بھارت اسرائیل اور امریکہ مسلمانوں کے خلاف ایک ساتھ ایک خطرناک منصوبے پر کام کررہے ہیں ۔
انھوں نے بتایا کہ امریکا نے اسرائیل کے ہر ناجائز اقدام میں اس کا بھرپور ساتھ دیا ہے ، سابق امریکی صدر ٹرمپ نے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کیا ، گولان ہائٹس جو ملک شام کا حصہ تھا اس کو اسرائیل کو دے دیا جیسےیہ ان کے باپ کی جاگیر ہو ،ڈیل آف سینچری پیش کی جو ناکام ہوئی تو معاہدہ ابراہیم کے نام سے ایک اور منصوبہ شروع کیا جس میں ان کو بہت حد تک کامیابی حاصل ہوئی ، اسرائیل نے اپنا اثر رسوخ اردگرد کے ممالک سوڈان ، اومان ، مصر ، اور دیگر عرب ممالک پر ڈال دیا ہے حتیٰ کہ کشمیر اور افغانستان میں بھی ان کی موجودگی کی مصدقہ اطلاعات ہیں ۔
انھوں نے کہا کہ اسرائیل نے پورے خطے میں اپنے پنجے گاڑدیئے ہیں اور اس میں بھارت اور امریکا اس کے ساتھ ساتھ ہیں ، ایسی صورتحال میں اسرائیل کو اگر کسی ملک سے خطرہ ہے تو وہ پاکستان ہے اور کسی حد تک ایران سے ہے ۔
غلام مصطفیٰ کا کہنا تھا کہ اسرائیل امریکہ اور بھارت کی مسلمانوں کے خلاف کھلی خلاف ورزیاں اور مظالم جاری ہیں اس سے مجھے افسوس کے ساتھ کہنا پڑرہا ہے کہ مسلم امہ کا اب کوئی وجود نہیں ہے ، جس طرح ہمارے نبی ﷺ کی شان میں گستاخیا ں ہورہی ہیں جس نے ہم سب کو غمگین کردیا ہے لیکن اپنی موجودگی کا جو مضبوط پلیٹ فارم تھا وہ اب مؤثر نہیں رہا ہے ، انھوں نے کہا کہ اس معاملے پر جن کو رہئمائی کرنی چاہئے تھی وہ اسرائیل کے ساتھ معادہ ابراہیم کا نا صرف حصہ ہیں بلکہ اس منصوبے کو آگے بڑھانے میں بھی صیہونی ریاست کا بھرپور ساتھ دیا ہے ۔
انھوں نے صیہونی ریاست کے مظالم کا شکار مظلوم فلسطینیوں کی ہمت کی داد دیتے ہوئے کہا ہے کہ کسی بھی قوم نے اتنی طویل جنگ ایک ایسے دشمن سے نہیں لڑی جو جنگی طور پر ہر لحاظ سے ان سے بہت بہتر ہو، انھوں نے کہا کہ جو صورتحال مقبوضہ فلسطین میں ہے وہی مقبوضہ کشمیر میں ہے لیکن جو قومیں خون دینا اور قربانی دینا سیکھ جاتی ہیں ان کو شکست نہیں دی جاسکتی، کشمیر اور فلسطین آزاد ہیں جغرافیائی طورپر آزادی باقی ہے ۔
انھوں نے کہا کہ اسرائیل اب بحیرہ عرب تک آگیا ہے اسرائیل کو خطرہ صرف پاکستان سے ہے ایسے صورتحال میں پاکستان کو ترکی اور ایران کے ساتھ مشترکہ حکمت عملی بنانی چاہئے کیونکہ اسرائیل ایران کے خلاف کھلے عام دھمکیوں پر اتر آیا ہے اور ایرانی ایٹمی تنصیاب پر حملے بھی کئے ہیں ۔
انھوں نے کہا کہ اگر ایران ، پاکستان اور ترکی اسرائیل ، بھارت اور امریکا کے خلاف حکمت عملی ترتیب دیتے ہیں تو عرب ممالک کے پاس بھی کوئی چارہ نہیں رہے گا کہ وہ ہمارا ساتھ دیں کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ اگر انھوں نے ترکی،پاکستان اور ایران کا ساتھ نہیں دیا تو ان کی تباہی طے ہے۔