مصری پارلیمنٹ میں اخوان المسملون سے تعلق رکھنے والے اراکان اسمبلی نے کہا ہے کہ مغربی کنارے سے ہزاروں فلسطینیوں کی بیدخلی خطرناک نتائج نکلیں گے۔
مصری ایوان میں اخوان المسلموں پارلیمانی بلاک کے رکن مصطفی عوض اللہ کا کہنا ہے کہ صہیونی ریاست سے کبھی کسی اچھے کام کی توقع نہیں کی جا سکتی۔ درایں اثنا پارلیمنٹ کی عرب امور کمیٹی نے اپنے حالیہ اجلاس میں خبردار کیا ہے کہ ہزاروں فلسطینیوں کی مغربی کنارے سے زبردستی بے دخلی سے یہ لوگ غزہ ہجرت پر مجبور ہوں گے۔ غزہ میں جگہ کی قلت کے باعث یہ لوگ مصری سرحد عبور کر کے سنیاء کے علاقے میں پناہ لینے پر مجبور ہوں گے۔
اخوان المسلمون پارلیمانی بلاک کے رکن انجینئر سعد الحسینی کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں کے انتشار کی وجہ سے امریکی جنرل کیتھ ڈائیٹون اور نیتن یاہو کو انہی کی صفوں میں ایسے ہم خیال مل گئے ہیں، جو مزاحمت کا قلع قمع کرنا چاہتے ہیں۔ ان کا اشارہ “فتح” سمیت بعض عرب حکومتوں کے ان اقدامات کی طرف تھا کہ جو وہ مزاحمتی تنظیموں بالخصوص حماس کے خلاف کر رہی ہیں۔
مصری وزارت خارجہ میں فلسطین ڈیسک کے ڈائریکٹر السفیر سیف الدین نے بتایا کہ فلسطینیوں کی مغربی کنارے سے بیدخلی کا فیصلہ 6 ماہ پہلے ہو چکا تھا۔ اس سے وہ مرد و خواتین زیادہ متاثر ہوں گے کہ جن کے پاس غزہ کے شناختی کارڈ ہیں۔ اس فیصلے سے مغربی کنارے کے شناختی کارڈ نہ رکھنے والوں کو اور زیادہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔